شہریت قانون: یو پی پولس نے 6 سال قبل انتقال کر چکے بنّے خان کے خلاف بھیجا نوٹس!

یو پی پولس کے ذریعہ دو ایسے اشخاص کے خلاف بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے جن کی عمر 90 سال سے زائد ہے اور وہ ایک پرامن زندگی گزار رہے ہیں۔ مقامی افراد ریاستی پولس کے اس قدم سے حیران و ششدر ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش میں شہریت قانون کے خلاف ہوئے پرتشدد مظاہروں پر پولس کی کارروائی لگاتار جاری ہے اور اب تک کئی لوگوں کے گھروں پر نوٹس بھیجی جا چکی ہے۔ اس درمیان کئی معاملوں میں یو پی پولس کی لاپروائی تو سامنے آ ہی رہی ہے، ان کی بربریت کی خبریں بھی خوب سرخیاں بن رہی ہیں۔ ایک ایسا ہی تازہ معاملہ اتر پردیش کے فیروز آباد پولس کا سامنے آیا ہے جس نے پولس محکمہ کو ہی کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ دراصل فیروز آباد پولس نے شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ سے ماحول خراب ہونے کے اندیشہ کو دیکھتے ہوئے 200 لوگوں کی شناخت کر انھیں نوٹس جاری کیا ہے۔ حیرت میں ڈالنے والی بات یہ ہے کہ پولس نے فیروز آباد کے ایک مہلوک شخص کے خلاف بھی نوٹس جاری کر دیا ہے۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق بنّے خان کا انتقال 6 سال قبل ہو چکا ہے اور فیروز آباد پولس نے ان کے نام سے نوٹس جاری کیا ہے جس کے بعد لوگ پولس محکمہ کا مذاق بنا رہے ہیں۔ پولس کی جانب سے بنّے خان کے نام جاری نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ انھیں سٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہونا ہے۔ اس نوٹس میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ بنّے خان کو 10 لاکھ روپے کا مچلکہ دے کر ضمانت لینی ہے۔ اس نوٹس کو دیکھ کر بنّے خان کے اہل خانہ میں ہنگامہ کی صورت پیدا ہو گئی اور وہ حیران و پریشان ہو گئے۔


قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال 20 دسمبر کو شہریت قانون کے خلاف اتر پردیش میں ہو رہے مظاہروں کے دوران تشدد برپا ہو گیا تھا جس کے بعد ایسے 200 لوگوں کی شناخت کی گئی تھی جن سے فیروز آباد کے امن کو خطرہ محسوس کیا گیا۔ انہی 200 لوگوں میں بنّے خان کا نام بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ بھی کچھ ایسے نام اس فہرست میں شامل ہیں جس نے لوگوں کو حیرانی میں ڈال رکھا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ فہرست میں شامل دو ایسے اشخاص کے نام بھی سامنے آئے ہیں جن کی عمر 90 سال سے زائد ہے۔ ایک شخص کا نام صوفی انصار حسین ہے اور ان کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ گزشتہ تقریباً 58 سال سے جامع مسجد میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اس عمر میں ان کے ذریعہ کسی تشدد کی امید نہیں کی جا سکتی اور پولس کے ذریعہ ان کے نام نوٹس جاری کیے جانے پر لوگ سوال اٹھا رہے ہیں۔ اسی طرح 93 سالہ فصاحت میر خان کا نام بھی اس فہرست میں دیکھ کر سبھی ششدر ہیں۔ فصاحت خان کے بارے میں تو یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ وہ سماجی کارکن ہیں اور سابق صدر جمہوریہ ہند اے پی جے عبدالکلام سے بھی ان کی ملاقات ہو چکی ہے۔


فصاحت خان کے بیٹے نے اپنے والد کے خلاف نوٹس جاری کیے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’سماجی کارکن کی حیثیت سے فصاحت میر خان کا نام پورے شہر میں مشہور ہے۔ میرے والد کو صدر جمہوریہ اے پی جے عبدالکلام سے راشٹرپتی بھون میں ملاقات کرنے کا شرف حاصل ہے اور انھیں پولس نے جس طرح پابند کیا ہے وہ سمجھ سے پرے ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔