کئی ریاستوں نے نو منظور شہریت قانون کو نافذ کرنے سے کیا انکار، جانیں تفصیل...

شہریت قانون میں ترمیم کے خلاف ملک کے کئی حصوں میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس بل کی کانگریس، این سی پی، ایس پی، آر جے ڈی، بی ایس پی سمیت ملک کی تقریباً سبھی اپوزیشن پارٹیوں نے مخالفت کی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

شہریت قانون میں ترمیم کے خلاف ملک کے کئی حصوں میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس بل کی کانگریس، این سی پی، ایس پی، آر جے ڈی، بی ایس پی سمیت ملک کی تقریباً سبھی اپوزیشن پارٹیاں مخالفت کر رہی ہیں۔ ساتھ ہی شمال مشرقی ہندوستان میں بھی اس تعلق سے پرتشدد احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ راجدھانی دہلی، پٹنہ اور اتر پردیش میں بھی کئی جگہوں پر اس بل (اب قانون) کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ کئی ریاستوں نے اسے نافذ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ کانگریس حکمراں مدھہی پردیش اور چھتیس گڑھ دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے کہا کہ وہ اس بل کو لے کر ان کی پارٹی کے رخ کی حمایت کرتے ہیں۔ اس طرح اب تک 6 ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اسے اپنی ریاست میں نافذ نہیں کرنے کی بات کہہ چکے ہیں۔

مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے کہا ہے کہ شہریت قانون کو لے کر کانگریس پارٹی نے جو بھی رخ اپنایا ہے، ہم اس پر عمل کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ کیا ہم اس عمل کا حصہ بننا چاہتے ہیں جو تقسیم کے بیج بوتی ہے؟


چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے کہا کہ شہریت قانون میں ترمیم کو لے کر ہمارا نظریہ کانگریس کے نظریہ سے بالکل بھی الگ نہیں ہے۔ ہمارا رخ بھی ان کے جیسا ہی ہے۔ ہم اس بل کی مخالفت کرتے ہیں، کیونکہ یہ غیر آئینی ہے۔

اس سے قبل مغربی بنگال، پنجاب اور کیرالہ حکومت بھی اسے اپنی ریاست میں نافذ نہیں کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ اس طرح سے اب یہ قانون ملک کی ان 6 ریاستوں میں نافذ نہیں ہوگا۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پہلے ہی اس کی مخالفت کرتی رہی ہیں اور کسی بھی حال میں اسے نافذ نہیں کرنے کی بات کہہ چکی ہیں۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امرندر سنگھ اور کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین بھی اس شہریت قانون پر اپنی مخالفت ظاہر کر چکے ہیں۔


مہاراشٹر حکومت میں وزیر اور کانگریس لیڈر بالا صاحب تھوراٹ سے جب ان کا نظریہ پوچھا گیا اور سوال کیا گیا کہ کیا مہاراشٹر حکومت نئے شہریت قانون کو نافذ کرے گی، تو انھوں نے اس کے جواب میں کہا کہ ہم اپنی پارٹی کی مرکزی قیادت کی پالیسی پر عمل کریں گے۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ہم پوری طرح پارٹی کے رخ کے ساتھ ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے شہریت ترمیمی بل 2019 کو منظوری دے دی ہے۔ اس دستخط کے ساتھ ہی یہ قانون بن گیا ہے۔ اپوزیشن کی زبردست مخالفت کے باوجود حکومت نے پیر کے روز لوک سبھا اور بدھ کے روز راجیہ سبھا میں یہ بل پاس کروا لیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */