شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی غریب و اقلیت مخالف ہے: اکھلیش

سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے کہا کہ بی جے پی کے لوگ سماج میں تفریق پیدا کر کے اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم آئین کا احترام کرتے ہیں اور وہ دستور کو ہی نہیں مانتے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لکھنؤ: سماج وادی پارٹی (ایس پی) سربراہ و سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے اتوار کو شہریت (ترمیمی)قانون اور این آرسی کو غریب و اقلیت مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب اسی ملک کے شہری ہیں۔ میں اپنا کوئی بھی دستاویز نہیں دکھاؤں گا۔

اکھلیش یادو نے کہا کہ گاؤں میں لوگوں کے پاس دستاویز نہیں ہیں وہ کیسے ثابت کریں گے کہ وہ اسی ملک کے رہنے والے ہیں۔ بی جے پی کے لوگ بے روزگاری اور خستہ حال معیشت سے عوام کا دھیان ہٹانے کے لئے ایسا غیر ضروری کام کر رہے ہیں۔


سابق وزیر اعلی نے اتوار کو پارٹی دفتر پر میڈیا نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے لوگ سماج میں تفریق پیدا کر کے اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم آئین کا احترام کرتے ہیں اور وہ دستور کو ہی نہیں مانتے۔ آج جب ملک کی معیشت آئی سی یو میں پہنچ گئی ہے اور ان کے نزدیک ملک کو دکھانے کے لئے کچھ نہیں ہے تو سماج میں ایک دوسرے کو لڑوانا چاہتے ہیں۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ سماج وادی لوگ ناانصافی کے خلاف ہیں۔ ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

شہریت (ترمیمی) قانون کے خلاف احتجاج کے دوران ہوئے تشدد کے ضمن میں سوال کرتے ہوئے ایس پی لیدڑ نے کہا کہ بی جے پی حکومت کو بتانا چاہیے کہ ریاست کے الگ۔الگ اضلاع میں ہوئے تشدد میں کتنے افراد کے خلاف کارروائی کی گئی ہے؟۔ آج سبھی فوٹو اور ویڈو موجود ہیں ان پولیس اہلکار کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے جو عوام کو دھمکی دے رہے ہیں لیکن یہ وزیر اعلی ایسے ہیں جنہیں خود پر ہی چل رہے مقدمات کو ختم کرنے کا فیصلہ سنا دیا اور اب کرسی بچانے کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔


ایس پی سربراہ نے یوگی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اپنی کرسی بچانے کی لڑائی لڑ رہے ہیں حالات یہ ہیں کہ بی جے پی کے ہی 200 سے زیادہ اراکین اسمبلی اپنی ہی حکومت کے خلاف دھرنے پر بیٹھ گئے تھے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ بی جے پی کے 300 سے زیادہ اراکین اسمبلی حکومت کے خلاف ہیں اس لئے جان بوجھ کر ریاست کے حالات خراب کر کے عوام کا دھیان بھٹکانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */