چین کے نئے نقشہ میں اروناچل پردیش بھی شامل، ہندوستانی وزیر خارجہ نے شدید رد عمل کا کیا اظہار

وزیر داخلہ ایس جئے شنکر نے کہا کہ ’’چین نے ان علاقوں کے ساتھ اپنا نقشہ جاری کیا ہے جو اس کا نہیں ہے، یہ اس کی ایک پرانی عادت ہے، صرف نقشہ جاری کرنے سے کچھ بھی نہیں بدلے گا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ایس جے شنکر، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

ایس جے شنکر، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

چین نے حال ہی میں اپنے ملک کا ایک نیا نقشہ جاری کیا ہے جس میں اس نے ہندوستان کے کچھ علاقوں پر دعویٰ کیا ہے۔ چین کی اس سازش پر ہندوستانی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جئے شنکر نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’بے تکے دعوے کرنے سے دوسروں کا علاقہ آپ کا نہیں ہو جاتا۔‘‘

این ڈی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کو ایسے نقشے جاری کرنے کی عادت ہے۔ حالانکہ اپنے آفیشیل نقشہ میں دیگر ممالک کے علاقوں کو شامل کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ ایس جئے شنکر نے کہا کہ ’’چین نے ان علاقوں کے ساتھ اپنا نقشہ جاری کیا ہے جو اس کا نہیں ہے۔ یہ اس کی ایک پرانی عادت ہے۔ صرف ہندوستان کے کچھ حصوں کے ساتھ نقشہ جاری کرنے سے کچھ بھی نہیں بدلے گا۔ ہماری حکومت اس بارے میں بہت واضح ہے کہ ہمیں اپنے علاقے میں کیا کرنا ہے۔ بے تکے دعوے کرنے سے دوسرے لوگوں کا علاقہ آپ کا نہیں ہو جاتا۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ ہندوستان نے چین کے ذریعہ جاری کیے گئے اسٹینڈرڈ میپ کو خارج کر دیا ہے۔ اس میں چین 1962 کے جنگ کے دوران قبضے والے اروناچل پردیش کو جنوبی تبت کہتا ہے، وہیں عکسائی چین پر بھی اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔ چین کے نئے نقشہ میں کچھ دیگر متنازعہ علاقوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جن میں تائیوان اور جنوبی چین ساگر کے بڑے حصے بھی شامل ہیں۔ بہرحال، ہندوستان کا کہنا ہے کہ اروناچل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور مستقبل میں بھی یہ ہندوستان کا ہی حصہ رہے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔