چین نے پھر کی بڑی حماقت، اروناچل کے 11 مقامات کے نام بدل کر ٹھونکا اپنا دعویٰ، نقشہ بھی کیا جاری

چین نے ناموں کی تبدیلی کے ساتھ نقشہ بھی جاری کیا ہے۔ اس میں اروناچل پردیش کے کچھ حصوں کو جنوبی تبت میں دکھایا گیا ہے۔ یہی نہیں، اس نے جو نقشہ جاری کیا ہے اس میں ایٹا نگر کے قریب کا ایک شہر بھی شامل ہے

چینی صدر شی جن پنگ / یو این آئی
چینی صدر شی جن پنگ / یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

چین ایل اے سی پر اپنی حرکتوں سے باز نہیں آرہا ہے۔ چین نے سرحد پر ایک بار پھر بڑی حماقت کی ہے۔ اس نے اروناچل پردیش کے 11 مقامات پر اپنا دعویٰ پیش کیا ہے۔ چین نے اروناچل پردیش کے لیے 'چینی، تبتی اور پنین' الفاظ میں ناموں کی تیسری فہرست جاری کی ہے۔ گلوبل ٹائمز نے 11 مقامات کی فہرست جاری کرتے ہوئے ان ناموں کا اعلان کیا ہے۔ چین نے یہ ڈھٹائی ایک ایسے وقت میں کی ہے جب ہندوستان نے گزشتہ ہفتے ہی اروناچل میں جی 20 اجلاس کا انعقاد کیا تھا۔

چین نے نقشہ بھی کیا جاری

چین نے ناموں کی تبدیلی کے ساتھ نقشہ بھی جاری کیا ہے۔ اس میں اروناچل پردیش کے کچھ حصوں کو جنوبی تبت میں دکھایا گیا ہے۔ یہی نہیں، اس نے جو نقشہ جاری کیا ہے اس میں ایٹا نگر کے قریب کا ایک شہر بھی شامل ہے۔ اس سے قبل، ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے دسمبر 2021 میں کہا تھا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب چین نے اروناچل پردیش میں جگہوں کے نام اس طرح تبدیل کرنے کی کوشش کی ہو۔


پہلی فہرست سال 2017 میں جاری ہوئی تھی

چین نے اروناچل پردیش کے ناموں کی فہرست پہلی بار 2017 میں جاری کی تھی۔ اس کے بعد دوسری فہرست 2021 میں جاری کی گئی۔ سال 2017 میں دلائی لامہ ہندوستان کے دورے پر آئے تھے، اس دوران چین نے پہلی فہرست جاری کی۔ چین-بھارت سرحدی تنازعہ کافی عرصے سے چل رہا ہے۔ لیکن یہ تنازع گزشتہ چند سالوں میں زیادہ گہرا ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ طویل عرصے سے اپوزیشن ایل اے سی تنازعہ پر مرکز کی مودی حکومت سے سوال پوچھ رہی ہے لیکن حکومت نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ کئی بار اپوزیشن نے حکومت سے پارلیمنٹ میں اس مسئلہ پر بحث کا مطالبہ بھی کیا لیکن حکومت نے اس پر اتفاق نہیں کیا۔

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ "چین نے تیسری بار اروناچل میں ہمارے علاقوں کا نام بدلنے کی جرأت کی ہے۔

21 اپریل، 2017 - 6 جگہ

30 دسمبر 2021 - 15 جگہ

3 اپریل 2023 - 11 جگہ

اروناچل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور رہے گا۔ گلوان کے بعد مودی جی کے ذریعہ چین کو کلین چٹ دینے کا خمیازہ ملک بھگت رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔