کیا کیجریوال نے استعفی دینے کا ارادہ کر لیا؟

اولین امکان یہ ہے کہ برخاستگی سے بچنے کے لئے اروند کیجریوال استعفی سونپ دیں گے اور اسمبلی کو تحلیل کر کے 6 مہینے کے اندر چناؤ یقینی بنائیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

روہت پرکاش

عام آدمی پارٹی کے دو ارکان اسمبلی کی طرف سے دہلی کے چیف سکریٹری سے کی گئی مبینہ ہاتھا پائی کے بعد صورت حال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ پارٹی کے دونوں ارکان کو 14 دنوں کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔ دریں اثنا 9 فروری کی شب پیش آئے واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کے لئے دہلی پولس نے وزیر اعلیٰ کیجریوال کی رہائش گاہ پر چھاپے ماری کی۔ تلاشی کارروائی سے ناراض کیجریوال نے سیدھے بی جے پی صدر امت شاہ پر نشانہ سادھتے ہوئے سوال اٹھایا، ’’کافی تعداد میں پولس میرے گھر پر بھیجی گئی ہے۔ میرے گھر کی چھان بین چل رہی ہے۔ بہت اچھی بات ہے۔ جج لویا قتل کے معاملہ میں امت شاہ سے پوچھ گچھ کب ہوگی؟‘‘

انہوں نے مزید کہا ’’دو تھپڑ کے الزامات کی جانچ کے لئے سی ایم کے پورے گھر کی تلاشی! جج لویا قتل پر پوچھ گچھ تو بنتی ہے۔ نہیں؟‘‘

لیکن ان سب کارروائی اوران کے تبصرہ کے دوران ایک اہم پیش رفت یہ ہوئی کہ اروند کیجریوال نے وزراء کونسل کے ساتھ لیفٹیننٹ گورنر سے ملنے کے لئے وقت مانگا ہے۔ اس کی معلومات کیجریوال نے ٹوئٹ کر کے دی ہے۔ کیا اروند کیجریوال نے استعفیٰ دینے کا ارادہ کر لیا ہے؟ کیا وہ استعفیٰ دینے جارہے ہیں؟

ایل جی نے انہیں ملاقات کرنے کے لئے 4 بجے کا وقت دیا ہے۔

قومی آواز نے ایک رپورٹ میں پہلے ہی یہ بتا دیا تھا کہ بیوروکریٹس اور دہلی حکومت کے درمیان چل رہے تنازعہ کے بعد سے کیجریوال حکومت پر برخاستگی کی تلوار لٹک رہی ہے۔ دہلی کے ایل جی انل بیجل نے وزرات داخلہ کو سونپی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ دہلی میں آئینی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ ’ایل جی کی رپورٹ برخاستگی کی سفارش کرنے کے لئے کافی ہے۔‘ بہت ممکن ہے کہ مرکزی حکومت دہلی کی حکومت کو برخاست کرنے کا سیاسی فیصلہ لے لیں۔ بیوروکریٹس بھی اس کے لئے دباؤ بنا رہے ہیں۔

یقینی طور پر اس چھاپہ ماری نے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے وقار کو کم کیا ہے۔ 22 فروری کو وزیر اعلیٰ کے مشیر وی کے جین نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ چیف سکریٹری انشو پرکاش ارکان اسمبلی پر مار پیٹ کا جو الزام عائد کر رہے ہیں وہ سہی ہے اور وہ اس کے چشم دید ہیں۔ اس کے بعد سے اس معاملہ میں کیجریوال کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

کیا دہلی حکومت برخاست ہو سکتی ہے ؟

چیف سکریٹری سے مار پیٹ ہوئی، کیجریوال کے مشیر کا بیان

اب دہلی کی سیاست میں تین متبادل ہیں۔ اولین امکان تو یہ ہے کہ برخاستگی سے بچنے کے لئے اروند کیجریوال استعفی سونپ دیں گے اور اسمبلی کو تحلیل کر کے 6 مہینے کے اند ر چناؤ یقینی کریں۔ ویسے بھی الیشن کمیشن نے ’آفس آف پروفٹ ‘ پر فائز ان کے 20 ارکان اسمبلی کی رکنیت پہلے ہی منسوخ کر دی ہے۔ 49 دنوں کی حکومت چکلانبے کے بعد بھی وہ ایک بار استعفیٰ دے چکے ہیں۔ اب انہیں شہید ہونے مزید موقع فراہم ہو گیا ہے۔

دوسرا امکان یہ ہے کہ ایل جی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دہلی حکومت کو برخاست کر دیا جائے۔ بی جے پی کو اپنی ’دشمنی ‘ نکالنے کا اس سے اچھا موقع نہیں ملے گا۔ اس سے بیوروکریٹس کو بھی کچھ حد تک مطمئن کیا جا سکتا ہے۔

اور تیسرا متبادل یہ ہے کہ جیسا چل رہا ہے ویسا ہی چلتا رہے گا۔ لیکن پچھلے کچھ دنوں میں دہلی کی سیاست میں جو کچھ ہوا ہے اس سے یہ تو طے ہے کہ اب سب کچھ پہلے جیسا نہیں رہنے والا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Feb 2018, 3:07 PM