بی جے پی کو جھٹکا، ووٹرلسٹ میں غیرہندوستانی شہریوں کے نام ہونے کا کوئی ثبوت نہیں :چیف الیکشن کمشنر

ووٹرلسٹ کی نظر ثانی کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کے پاس گڑبر ہونے کا ثبوت ہے تووہ پیش کرےصرف الزامات کی بنیاد پر کارروائی نہیں ہوگی۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نےکل ان دعؤوں کی تردید کرتے ہوئے کہاہے کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ ووٹرلسٹ میں غیر ملکی شہریوں کے نام شامل ہیں۔

مغربی بنگال اسمبلی میں پرامن انتخابات کرانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی فل بنچ نے گزشتہ دو روز میں ریاست میں امن وامان کی صورت حال اور ریاستی انتظامیہ کے اعلیٰ افسران چیف سیکریٹری، داخلہ سیکریٹری ، ڈائریکٹر جنرل آف پولس ، ایڈیشنل ڈائریکریٹر جنرل آف پولس لااینڈآرڈر اور دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ میٹنگ کی ہے اور ہماری نظر ریاست کی صورت حال پر ہے۔


الیکشن کمیشن کی فل بنچ نے بتایا کہ آسام اور بنگال کے دو روزہ دورے کے دوران تمام فریقوں نے انتخابات کے دوران تشدد کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔ بیشتر سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کو مرکزی فورسز کی نگرانی میں انتخابات کرانے کی تجویز پیش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ متعدد سیاسی جماعتوں نے اشتعال انگیز نعروں کی شکایت کی ہے۔

بی جے پی کے ذریعہ ووٹرلسٹ میں بڑے پیمانے پر روہنگیائی اور بنگلہ دیشی شہریوں کے نام شامل ہونے کے الزامات سے متعلق پوچھے گئے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ووٹرلسٹ کی نظر ثانی نہیں کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ میں یہ بات آئی تھی مگر ہم نے ان سے کہا تھا کہ اگر ان کے پاس ثبوت ہیں تووہ پیش کریں۔صرف الزامات لگائے جانے سے کارروائی نہیں ہوگی۔


الیکشن کمشنر نے کہا کہ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات پر کل سنیچر کو نئی دہلی میں ایک اہم میٹنگ ہوگی جس میں کئی اہم فیصلے لئے جائیں گے۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ان سے ملنے والی سیاسی جماعتوں نے پولنگ اسٹیشنوں کے اندر ویب کاسٹنگ اور ویڈیو گرافی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسی دوران کچھ جماعتوں نے مرکزی مبصرین کے کردار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مسٹر اروڑا نے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن کی پالیسی ہے کہ اس ریاست سے وابستہ کسی بھی افسر کو مبصر نہیں بنایا جاتا ہے۔الیکشن کمشنر سنیل اروڑا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ 2-2 خصوصی مبصرین کو مغربی بنگال اور تریپورہ بھیجا گیا ہے۔ ان میں سے ایک امن و امان کی صورتحال پر نگاہ رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے مبصرین کی حیثیت سے مقرر کردہ افراد بہت قابل اور تجربہ کار افسر ہیں۔

الیکشن کمشنر نے مغربی بنگال میں نوٹی فکیشن سے قبل مرکزی فورسیس کی تعیناتی سے متعلق مطالبات آئے ہیں مگر اس سے متعلق ہر قدم قانون کے دائرے میں رہ کر کیا جائے گا اور تین مہینے قبل مغربی بنگال میں مرکزی فورسیس کی تعیناتی کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم دہلی میں بیٹھ کر ریاست کی صورت حا ل پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔لا اینڈ آرڈر سے سمجھوتہ برداشت نہیں کیا جائے گا اور انہوں نے منصفانہ انتخابات کے انعقاد کےلئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کے درمیان میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ بحال کئے گئے گرین پولس ، سٹی پولس کے اہلکاروں کو تعینات نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ان اہلکاروں کی تعینات اسمبلی میں بل پیش کرکے نہیں کیا گیا ہے۔


ترنمول کانگریس کے ذریعہ بی ایس ایف پر لگائے گئے الزام پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ بی ایس ایف بہت ہی ذمہ دار مرکزی فورس ہے اور سرحد کی نگرانی کرتی ہے اور انہیں اپنے دائرہ کار کا علم ہے۔اس لئے اس ان الزامات میں کوئی سچائی نہیں ہے کہ بی ایس ایف کا سیاسی مقاصد کےلئے استعمال ہورہا ہے۔اسی درمیان چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ ریاستی پولس بھی اہم ذمہ داریاں ادا کرتی ہے اور ریاست میں امن وامان کی صورت حا ل کو وہ بخوبی نبھاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے بوتھوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا اور ہر ایک بوتھ پر مرکزی فورسیس کے جوان تعینات ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران کئی مبصرین بنگال میں تعینات کئے گئے تھے اور مرتبہ اسی طرح کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پنچایت انتخابات ریاستی پولس کے ماتحت ہوتے ہیں مگر اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات ہماری نگرانی میں ہوتے ہیں۔اس لئے لوگوں کے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔


چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد ریاست میں بائیک ریلی کی اجازت نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کرانا ہی اپنے آپ میں چیلنج ہوتا ہے اور بنگا ل میں بھی چیلنج ہے۔ہرریاست کے اپنے اپنے چیلنج ہوتے ہیں۔کہیں طاقت کا استعمال ہوتا ہے تو کہیں روپے کا بے تحاشا استعمال ہوتا ہے اور کہیں لااینڈآرڈر کی صورت حال ہوتی ہے۔ہم ریاست کے حالات کے مطابق انتخابات کراتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */