’راتوں رات 50 ہزار لوگوں کو بے گھر نہیں کیا جا سکتا‘ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد ہلدوانی میں جشن

سماعت کے دوران جسٹس کول نے ریلوے اور ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا، پوچھا کس کی کتنی زمین ہے؟ فیصلے کے بعد ہلدوانی میں جشن کا ماحول ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے ہلدوانی اراضی پر قبضہ کیس میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ راتوں رات 50 ہزار لوگوں کو بے گھر نہیں کیا جا سکتا۔ اس فیصلے کے بعد ہلدوانی سے ملنے والی خبروں کے مطابق وہاں کے لوگوں نے چین کی سانس لی ہے اور کئی دنوں بعد اب وہاں جشن کا ماحول ہے۔ سماعت کے دوران جج نے ریلوے اور ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کئے اور ساتھ میں مزید تعمیرات پر پابندی عائد کر دی۔ اسی کے ساتھ سپریم کورٹ نے فی الحال ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگا دی ہے۔ جج نے مزید کہا کہ آئندہ سماعت ایک ماہ بعد 7 فروری کو ہوگی۔

سماعت کے دوران جسٹس کول نے پوچھا کہ اتراکھنڈ حکومت کے وکیل کون ہیں؟ ریلوے کی کتنی زمین ہے اور ریاست کی کتنی ہے؟جج نے مزید کہا کہ ’’لوگوں کا دعویٰ ہے کہ وہ برسوں سے رہ رہے ہیں، یہ ٹھیک ہے کہ اس جگہ کو ڈیولپ کرنا ہے لیکن تمام پہلوؤں پر غور کیا جانا چاہئے۔‘‘ درخواست گزار کے وکیل سدھارتھ لوتھرا نے عدالت کو بتایا کہ پہلے ریلوے نے 29 ایکڑ کہا لیکن پھر 78 ایکڑ کہنا شروع کر دیا۔ دوران سماعت ایڈیشنل سولیسیٹر جنرل  نے کہا کہ ان لوگوں نے کبھی بازآبادکاری کی درخواست نہیں کی اور وہ زمین پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔


جسٹس کول نے کہا، "دو طرح کے لوگ ہو سکتے ہیں- ایک وہ جن کا دعویٰ ہے، دوسرا وہ جن کا کوئی دعویٰ نہیں ہے۔ آپ کو زمین پر قبضہ کرنے اور اسے ترقی دینے کا حق ہے لیکن سب کی بات سننے کے بعد درمیانی راستہ نکالنا چاہیے۔ ایشوریہ بھٹی جو ریلوے کی جانب سے پیش ہوئیں، انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ راتوں رات نہیں ہوا ہے اور پوری قانونی کارروائی کی گئی ہے۔ اس کے بعد جسٹس کول نے کہا ’’لیکن اس معاملے کو انسانی بنیادوں پر غور کیا جانا چاہئے، تب تک اس بات کو یقینی بنائیں کہ مزید تعمیرات نہ ہوں۔‘‘

ایڈیشنل سالیسٹر جنرل نے کہا کہ معاملے میں مناسب عمل کی پیروی کی گئی ہے لیکن ان کی اس دلیل کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ تمام احکامات کووڈ کی مدت کے دوران کئے گئے، جسٹس کول نے کہا کہ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے، جس کو حل کرنے کے لئے عملی منصوبہ درکار ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */