مستعد پولیس نے آئشی گھوش کے خلاف ایف آئی آر درج کی!

جواہر لال یونیورسٹی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہاسٹل اور سیمسٹر کی فیس میں اضافہ کی وجہ سے اس کی مخالفت کر رہے مخالف اور حامی طلبا ء میں جھگڑا ہوا جس نے بعد میں تشدد کی شکل اختیار کر لی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پولیس کی مستعدی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جے این یو معاملہ میں اس نے جو ایف آئی آر درج کی ہے وہ یونیورسٹی طلباء یونین کی صدر آئشی گھوش کے خلاف ہے۔ یہ وہی آئشی گھوش ہیں جن کا سر حملہ کے دوران لہو لہان ہوا۔ مستعد پولس نے آئشی کے خلاف تو کارروائی کر دی لیکن اس نے ابھی تک آئشی کو زخمی کرنے والوں کے خلاف نہ تو کوئی کارروائی کی ہے اور نہ ہی انہوں نے اس پر روشنی ڈالنے کی ضرورت سمجھی کہ حملہ کرنے والے کون لوگ ہیں۔

جواہر لال یونیورسٹی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہاسٹل اور سیمسٹر کی فیس میں اضافہ کی وجہ سے اس کی مخالفت کر رہے مخالف اور حامی طلبا ء میں جھگڑا ہوا جس نے بعد میں تشدد کی شکل اختیار کر لی اور اس تشدد میں 25 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں طلباء یونین کی صدر، 2 پروفیسر سمیت کئی طلباء شامل ہیں۔ اب دہلی پولیس نے آئشی گھوش سمیت 19 طلباء کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ اے این آئی کے مطابق 4 جنوری کو جو مارپیٹ ہوئی اور سرور روم توڑا گیا اس میں آئشی گھوش کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔اس ایف آئی آر میں آئشی گھوش کے سات سے آٹھ ساتھیوں کے نام بھی شامل ہیں اور یہ ایف آئی آر یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کی گئی ہے۔ اس درمیان ہندو رکشا دل نے جے این یو کے حملہ کی ذمہ داری لینے کا اعلان کیا ہے۔ ہندو رکشا دل کے پنکی چودھری نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ جے این یو میں پٹائی کرنے والے ان کے کارکن تھے۔


واضح رہے کہ جے این یو انتظامیہ کے مطابق 8 اکتوبر سے ہاسٹل فیس کے اضافہ کے خلاف طلباء یونین اور طلباء احتجاج کر رہے تھے اور اسی وجہ سے طلباء نے سیمسٹر امتحانات کا بائیکاٹ بھی کیا تھا۔ طلباء یونین و دیگر طلباء اس کے خلاف اپنا احتجاج بھی جاری رکھے ہوئے تھے۔ اتوار کو جب طلباء سیمسٹر رجسٹریشن کرانے کے لئے آئے کیونکہ وہ آخری دن تھا تب بائیں محاذ کے طلباء نے انہیں یہ کہہ کر روکنے کی کوشش کی کہ وہ ان کے حق کی لڑائی لڑ رہے ہیں اس لئے وہ ان کا ساتھ دیں۔ لیکن کچھ طلباء رجسٹریشن کرانے کے لئے بضد نظر آئے جس پر طلباء میں دھکا مکی بھی ہوئی لیکن معاملہ نے اس وقت طول پکڑا جب باہر سے نقاب پوش آئے اور انہوں لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے مار پٹائی شروع کر دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Jan 2020, 12:30 PM