کشمیری صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر کسی بھی صورت میں جائز نہیں: عمر عبداللہ

عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ”کوئی اگر مگر نہیں، کشمیر میں صحافیوں اور مبصروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی یہ مہم غلط ہے اور اس کو بند کیا جانا چاہئے۔“

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ وادی کشمیر میں صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی مہم کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے اور اس مہم کو بند کیا جانا چاہیے۔ بتادیں کہ جموں وکشمیر پولیس نے کشمیر سے تعلق رکھنے والے تین معروف صحافیوں گوہر گیلانی، پیزادہ عاشق اور مسرت زہرا کے خلاف کیس درج کیے ہیں۔


عمر عبداللہ نے اس سلسلے میں اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ 'کوئی اگر مگر نہیں، کشمیر میں صحافیوں اور مبصروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی یہ مہم غلط ہے اور اس کو بند کیا جانا چاہیے۔ اگر واقعات کے تئیں آپ کا وژن اس قدر کمزور ہے کہ آپ کو ان لوگوں کے خلاف کیس درج کرنا پڑتا ہے تو اس سے ان کے لکھے ہوئے سے بھی زیادہ کشمیر کی صورتحال کی عکاسی ہوتی ہے'۔

دریں اثنا پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی نے صحافیوں کے خلاف آیف آئی درج کرنے کو نامعقول حرکت قرار دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا کے بیچ بھی یہاں صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی مہم تیز ہے۔


انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ 'صحافیوں کے خلاف وبا کے بیچ ایف آئی آر درج کرنا اور ان کے خلاف یو اے پی اے جیسے قوانین کا اطلاق نامعقول حرکت ہے، گوہر گیلانی اس فہرست کا تازہ نام ہے، یہ ہندوستان میں اقلیتی فرقوں کا جنت ہے'۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔