’سی اے اے مظاہرین کی گرفتاری پر روک لگے، قربانی اور عیدالاضحی کے متعلق رکاوٹیں دور ہوں‘

مجلس عاملہ نے سرکار سے دو ٹوک لفظوں میں مطالبہ کیا ہے کہ اس طرح کی بے جا گرفتاریوں پر فوری روک لگائی جائے اور گرفتار شدگان کو غیر مشروط طور پر رہائی کا فیصلہ کیا جائے

تصویر بذریعہ پریس ریلیز
تصویر بذریعہ پریس ریلیز
user

یو این آئی

نئی دہلی: ملک میں مسلمانوں کو درپیش چیلنجوں کے تدارک کے سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند نے قرار داد پاس کرکے حکومت سے شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی بے جا گرفتاریوں، اترپردیش کی مسجدوں میں پانچ افراد کی شرط لگانے، قربانی اور نماز عید الاضحی سے متعلق رکاوٹوں اور سی بی ایس ای کی جانب سے نصاب میں تخفیف وغیرہ پر غور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

جمعیۃ علمائے ہند کی جانب سے جاری کردہ ریلیز کے مطابق مجلس عاملہ میں جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے سی اے اے مظاہرین پر عرصہ حیات تنگ کرنے اور مختلف بہانوں سے ان کی گرفتاری پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے اس سلسلے میں کی جا رہی قانونی و سیاسی کارروائی پر روشنی ڈالی۔ اس سلسلے میں مجلس عاملہ نے سرکار سے دوٹوک لفظوں میں مطالبہ کیا کہ اس طرح کی بے جا گرفتاریوں پر روک لگا ئی جائے اور گرفتار شدگان پر سے مذکورہ دفعات کو ہٹا کر غیر مشروط طو ر پر رہائی کا فیصلہ کیا جائے اور پولس تشدد میں جن افراد کا جانی و مالی نقصان ہوا ہے ان کا معقول معاوضہ حکومت کی طرف سے ادا کیا جائے۔


صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری کے زیر صدارت مدنی لائبریری مدنی منزل دیوبند میں منعقدہ اجلاس میں پہلی بار ویڈیو کانفرنسنگ ایپ زوم کا بھی استعمال کیا گیا جس کے ذریعہ کئی اراکین اور مدعوئین اجلاس کی کارروائی میں حصہ لینے میں کامیاب ہوئے۔ مجلس عاملہ نے اس سلسلے میں منظور کردہ اپنی تجویز میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند، شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کو دستور کی دفعہ 14 اور 21 کے خلاف سمجھتے ہوئے اس کی مذمت کرتی ہے، اس ایکٹ میں غیر قانونی مہاجر کی تعریف میں مذہبی بنیاد پر تفریق کی گئی ہے، جس سے ملک کے امن پسند شہریوں بالخصوص مسلمانوں میں تشویش ہونا فطری تھا، جس پر قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ملک کے طول وعرض میں احتجاج ہوئے، جو ان کا جمہوری حق ہے۔

جمعیۃ علماء ہند اپنی روایت کے مطابق اس معاملے میں پرامن احتجاج کی قدر کرتی ہے اور وہ ہر طرح کی تشدد سے بیزار ہے خواہ یہ تشدد مظاہرین کی طرف سے ہو یا پولس کی طرف سے اور حکومت کی طرف سے پرامن احتجاج کو روکنے کی جو کوشش ہوئیں اور پھر احتجاج کے شرکاء کے ساتھ جو منفی رویہ اپناتے ہوئے ان پر بغاوت جیسے سخت قوانین کی دفعات لگا کر مختلف بہانوں سے (مثلاً فساد وغیرہ میں ملوث کرکے) گرفتاریاں کی جارہی ہیں وہ انتہائی قابل مذمت ہیں۔


اجلاس مجلس عاملہ میں بالخصوص نماز عید الاضحی اور قربانیوں کو لے کر درپیش مسائل اور دشواریوں پر غورو خوض ہوا اور اس سلسلے میں منظور کردہ تجویز میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ”مسلمانوں کی اہم عبادت قربانی اور نماز عیدالاضحی کے لیے ضروری سہولتیں فراہم کی جائیں اور رکاوٹیں دور کی جائیں، جہاں تک قربانی کا تعلق ہے تو وہ ہر صاحب حیثیت مسلمان پر لازم ہے اور وقت کے اندر اس کا کوئی متبادل نہیں ہے، اس لیے ضروری ہے کہ قربانی کے جانوروں کی خریدو فروخت اور منتقلی کے عمل کو محفوظ بنایا جائے اور قربانی کے عمل میں بھی کوئی رکاوٹ کھڑی نہ کی جائے۔ ساتھ ہی یہ اجلاس تمام مسلمانوں سے یہ اپیل بھی کرتا ہے کہ جن پر قربانی واجب ہو وہ قربانی ضرور کریں اور صفائی ستھرائی کا پورا خیال رکھیں۔

اس کے علاوہ مجلس عاملہ میں یوپی کی مساجد میں پانچ افراد کی شرط لگانے کا مسئلہ بھی اٹھایا گیا اور اس پر مسلمانوں کی طرف سے تشویش ظاہر کی گئی، مجلس عاملہ نے یوپی حکومت سے مطالبہ کیا کہ احتیاطی تدابیر کے ساتھ مساجد میں نمازوں کی عام اجازت دی جائے تا کہ لوگ اطمینان کے ساتھ مساجد میں با جماعت پنج وقتہ نماز پڑھ سکیں۔ مجلس عاملہ نے سینٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) کے ذریعہ نصاب سے قومیت (نینشنل ازم) سیکولرازم، شہریت (سیٹیزنشپ)اور وفاقیت (فیڈرل ازم) جیسے اہم موضاعات کو خارج کرنے پر بھی سخت تشویش ظاہر کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔