CAA: معصوم ’چمپک‘ کے چہرے پر لوٹی خوشی، 7 منٹ کی تاخیر کے سبب ماں کو ایک دن بعد ملی رہائی

ایکتا شیکھر کو کل ہی ضمانت مل گئی تھی لیکن جیل انتظایہ کو ضمانت کے احکامات سات منٹ دیری سے موصول ہوئے اس لئے لاکھ کوششوں کے با وجود چمپک کی ماں ایکتا کو کل رہا نہیں کیا گیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

وارانسی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے والی ایکتا شیکھر کو ضمانت تو کل ہی مل گئی تھی، لیکن ان کی رہائی آج ہوئی، رہائی کے بعد ہی وہ اپنی چودہ ماہ کی بیٹی چمپک سے مل پائیں۔ جب ایکتا جیل میں رہیں تو ان کی بیٹی اور ان کے لئے بہت تکلیف دہ وقت تھا کیونکہ چمپک صرف چودہ ماہ کی ہے۔ دراصل مظاہرہ کے دوران ایکتا شیکھر کے ساتھ ساتھ ان کے شوہر کو بھی پولس نے گرفتار کر لیا تھا، اس وقت بیٹی چمپک کسی پڑوسی کے گھر پر تھی۔ بحرحال، ضمانت ملنے کے بعد ایکتا شیکھر نے کہا کہ ’’میں اپنی بچی کو لے کر بہت خوفزدہ تھی، کیونکہ وہ میرے دودھ پر ہی منحصر ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ بچی سے دور رہنا میرے لیے بے حد مشکل بھرا وقت رہا۔‘‘


ایکتا شیکھر کو کل ہی ضمانت مل گئی تھی لیکن جیل انتظایہ کو ضمانت کے احکامات سات منٹ دیری سے موصول ہوئے اس لئے لاکھ کوششوں کے با وجود ایکتا کو کل رہا نہیں کیا گیا تھا۔ ایکتا شیکھر جن کو 19 دسمبر کو پولیس نے گرفتار کیا تھا ان کی اسی دن سے اپنی بیٹی چمپک سے ملاقات نہیں ہوئی تھی۔ چمپک کے رشتہ دار ششی کانت تیواری نے ٹیلی گراف اخبار کو بتایا ’’میں نے وارانسی کے جیل سپرنٹنڈنٹ سے بہت منت و سماجت کی کہ چمپک پچھلے دو ہفتوں سے ماں سے علیحدہ ہے اس لئے اس کی والدہ کو آج ہی رہا کر دیں۔‘‘ تیواری نے بتایا کہ تمام کوششوں کے باوجود ایکتا کو اس وجہ سے رہا نہیں کیا گیا کیونکہ عدالت کا حکم جیل انتظامیہ کو سات منٹ کی دیری سے موصول ہوا۔

ایکتا کے شوہر روی تیواری کو بھی ان کے ساتھ وارانسی کے بنیا باغ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ واضح رہے کل مجسٹریٹ نے ایکتا سمیت 67 افراد کو صبح 11 بجے سے دوپہر 3 بجے تک ضمانت دی تھی لیکن وارانسی کی سینٹرل جیل نے ان کو یہ کہہ کر رہا کرنے سے انکار کر دیا کہ رہائی کے احکام دیر سے موصول ہوئے ہیں۔ ششی کانت نے بتایا کہ ان کو ضمانت کے آرڈر دوپہر تین بجے موصول ہوئے اور جیل انتظامیہ کے پاس پانچ بجے کے آس پاس پہنچے لیکن جیل انتظامیہ نے یہ کہہ کر رہا کر نے سے انکار کر دیا کہ آرڈر سات منٹ دیری سے ملے ہیں۔


ششی کانت نے بتایا کہ انہوں نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو ان کے حقوق کے بارے میں بتایا کہ وہ اپنے مخصوص حقوق استعمال کر تے ہوئے ایکتا کو آج ہی رہا کر سکتے ہیں۔ جیل سپرنٹنڈنٹ پی کے تریویدی نے وہاں موجود صحافیوں کو بتایا کہ وہ رات کو رہا نہیں کر سکتے اور ان کو صبح ہی رہا کیا جائے گا۔ واضح رہے قانون کہتا ہے کہ قیدیوں کو اندھیرے میں رہا نہیں کیا جا سکتا، لیکن خاص معاملوں میں سپرنٹنڈنٹ کے پاس اسپیشل پاورس ہیں کہ وہ ایسا کر سکتے ہیں۔ وارانسی میں سورج 5.20 پر غروب ہو رہا ہے۔ دیر رات تک بہت سارے لوگ جیل کے باہر اس امید میں کھڑے رہے کہ شائد رہا کر دیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Jan 2020, 1:30 PM