'بلڈوزر من مانی کے لیے نہیں، گھر کی ایک اینٹ لگانے میں برسوں لگتے ہیں!' الہ آباد ہائی کورٹ کا سخت تبصرہ

الہ آباد میں میں وکیل کے گھر کو مسمار کرنے کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے اتھارٹی کو پھٹکار لگائی اور کہا کہ بلڈوزر من مانی کے لیے نہیں ہے

<div class="paragraphs"><p>الہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

الہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: الہ آباد ہائی کورٹ نے الہ آباد (پریاگ راج) کے جھونسی تھانہ علاقے میں رہنے والے ایک وکیل کے گھر کو منہدم کرنے کے معاملے میں سماعت کے دوران پریاگ راج ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) کو پھٹکار لگائی۔ ایڈوکیٹ ابھیشیک یادو نے جھونسی علاقہ میں اپنے مکان کو گرائے جانے کے خلاف ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ بدھ کو اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بلڈوزر کی کارروائی من مانی کے لیے نہیں ہے۔

پریاگ راج ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) کے وائس چیئرمین سے جواب طلب کرنے کے ساتھ ہی الہ آباد ہائی کورٹ نے پی ڈی اے حکام کو بھی پھٹکار لگائی ہے۔ ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ گھر کی ایک اینٹ لگانے میں کئی سال لگ جاتے ہیں اور حکام اسے توڑنے میں ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کرتے۔ ایسے میں ہائی کورٹ نے کہا کہ بلڈوزر من مانی کے لیے نہیں ہے۔ اس کیس کی سماعت کے لیے 20 نومبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔


الہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران پریاگ راج ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے زونل افسر سنجیو اپادھیائے نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ وکیل کے گھر کو گرائے جانے کے اگلے ہی دن ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ انہیں کوئی اطلاع یا نوٹس نہیں دیا گیا۔ جس پر عدالت نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کسی کا گھر گرانے کے لیے بلڈوزر لے کر کھڑے ہیں تو اس کے لیے ممکن نہیں کہ وہ آپ کو کیس کی اطلاع بھی نہ دے اور وہ بھی جب وکیل ہو۔

پی ڈی اے کے اہلکار نوٹس کی 300 کاپیاں لے کر ہائی کورٹ پہنچے تھے، جس کے دوران انہوں نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ شہر میں 50 غیر قانونی تعمیرات کو گرا دیا گیا ہے اور جھونسی زون کے 300 لوگوں کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پریتنکر دیواکر اور جسٹس آشوتوش سریواستو کی ڈویژن بنچ نے اس کیس کی سماعت کی اور اب کیس کی سماعت 20 نومبر کو ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔