شرجیل عثمانی پر نہیں ہونی چاہیے جبری کارروائی، عدالت کی ہدایت

گزشتہ جنوری میں ایلگار پریشد پروگرام منعقد کیا گیا تھا جس میں شرجیل عثمانی نے تقریر کی تھی۔ ان پر الزام ہے کہ تقریر میں انھوں نے ایسا تبصرہ کیا جس سے دو فرقوں میں نفرت بڑھ سکتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سابق طلبا لیڈر شرجیل عثمانی کے خلاف کسی بھی طرح کی جبری کارروائی نہ کرنے کی ہدایت بمبئی ہائی کورٹ نے پولس کو دی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے شرجیل عثمانی سے کہا ہے کہ وہ پونے پولس کے سامنے پیش ہو۔ دراصل شرجیل عثمانی نے گزشتہ دنوں ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر پونے پولس کے ذریعہ اس کے خلاف درج ایف آئی آر کو رد کرنے کی گزارش کی تھی، اور ساتھ ہی عرضی میں شرجیل نے یہ بھی کہا تھا کہ سماعت زیر التوا رہنے کی صورت میں پولس کو ہدایت دی جائے کہ وہ جبری کارروائی نہ کرے، یعنی پولس کے ذریعہ طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔ اسی تعلق سے بمبئی ہائی کورٹ نے مذکورہ فیصلہ سنایا۔

قابل ذکر ہے کہ جنوری میں ایلگار پریشد پروگرام منعقد کیا گیا تھا جس میں شرجیل عثمانی نے تقریر کی تھی۔ ان پر الزام ہے کہ تقریر میں انھوں نے ایسا تبصرہ کیا جس سے دو فرقوں میں نفرت بڑھ سکتی ہے۔ پونے کے سوارگیٹ پولس تھانہ میں 2 فروری 2021 کو شرجیل کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی تھی۔


شرجیل عثمانی کے خلاف شکایت درج کرانے والے پردیپ گاوڑے نے الزام عائد کیا تھا کہ پونے میں 30 جنوری 2021 کو ہوئے ایلگار پریشد پروگرام کے دوران شرجیل نے ہندو فرقہ، ہندوستانی عدلیہ اور پارلیمنٹ کے خلاف قابل اعتراض تبصرے کیے۔ لیکن عثمانی نے اپنی عرضی میں دعویٰ کیا کہ اس کی تقریر سے پہلے اور بعد میں کسی طرح کا تشدد یا انہونی واقعہ نہیں ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔