چنڈی گڑھ، دہلی و رانچی کے مینٹل اسپتالوں میں بم کی دھمکی، اسپتال خالی کرایا گیا

ای میل میں لکھا تھا کہ آپ کے اسپتال میں بم ہے اور سب مریں گے۔ ای میل میں چنڈی گڑھ کے علاوہ دہلی اور رانچی کے اسپتالوں میں بھی بم ہونے کی بات لکھی گئی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>دھمکی بھرا ای میل علامتی تصویر/ سوشل میڈیا</p></div>

دھمکی بھرا ای میل علامتی تصویر/ سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

گزشتہ مہینے بھر سے بموں کی دھمکیوں کا ایک سلسلہ سا چل نکلا ہے۔ یہ دھمکی ایئر پورٹ، اسکولوں اور اسپتالوں تک کو ملی رہی اور تفتیش کے بعد غلط ثابت ہوتی ہے۔ ایسی ہی ایک دھمکی چنڈی گڑھ کے مینٹل اسپتال کو ای میل کے ذریعے دی گئی ہے۔ ای میل میں اسپتال میں بم ہونے کی بات کہی گئی جس کے بعد وہاں موجود مریضوں اور عملے میں خوف وہراس پھیل گیا۔ اس دھمکی کے بعد اسپتال کو خالی کرایا گیا اور بم کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن کیا گیا لیکن کچھ نہیں ملا۔

نیوز پورٹل ’آج تک‘ کے مطابق چنڈی گڑھ مینٹل اسپتال کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ اسپتال میں بم کی دھمکی کا یہ ای میل دہلی اور جنوبی ہندوستان کے کئی اسپتالوں کو بھی موصول ہوا ہے۔ چنڈی گڑھ پولیس حکام نے بتایا کہ مینٹل اسپتال کے پورے احاطے کی تلاشی لی جا رہی ہے۔ ہر اس جگہ کی جانچ کی گئی جہاں ممکنہ بم پلانٹ کیا جا سکتا ہے لیکن کچھ نہیں ملا۔ میل میں چنڈی گڑھ کے علاوہ دہلی اور رانچی کے مینٹل اسپتالوں میں بھی بم ہونے کی بات کہی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق بم ڈفیوزل اسکواڈ اور فائر بریگیڈ کی ٹیمیں موقع پر تعینات کر دی گئی ہیں۔


اسپتال کی ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر اپراجتا نے بتایا کہ صبح کے وقت سیکٹر 32 میں واقع مینٹل اسپتال میں بم کے بارے میں ایک ای میل موصول ہوئی تھی۔ اس وقت اسپتال میں مریضوں، ان کے اہل خانہ اور عملہ سمیت تقریباً 100 افراد موجود تھے۔ یہ میل ملک کے کئی مینٹل انسٹی ٹیوٹ کو بھیجے گئے تھے۔ اس ای میل میں بتایا گیا ہے کہ آپ کے اسپتال میں بم ہے۔ ہم نے وہ ای میل پولیس کو فارورڈ کر دیا ہے۔ میل میں بھیجنے والے کا نام نظر نہیں آرہا تھا۔ یہ پرسنل ای میل آئی ڈی سے بھیجا گیا میل تھا۔ ڈاکٹر اپرجتا نے بتایا کہ چنڈی گڑھ مینٹل اسپتال کے علاوہ دہلی کے کچھ اسپتالوں اور جھارکھنڈ کے رانچی میں واقع سی آئی پی (سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف سائیکٹری) کے نام میل میں شامل تھے۔ میل میں لکھا تھا کہ آپ کے اسپتال میں بم ہے اور سب مر یں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔