ناکہ بندی معاملہ: کرناٹک اور کیرالہ کے درمیان تنازعہ کا تصفیہ، کیس بند

مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ مرکز کی مداخلت کے بعد دونوں ریاستوں کے درمیان ناکہ بندی کے سلسلے میں جاری تنازعہ ختم ہو گیا ہے، اس کے بعد تمام درخواستوں کا تصفیہ کرتے ہوئے عدالت نے کیس بند کر دیا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کورونا وائرس ’كووڈ -19‘ کے بڑھتے پھیلاؤ کے سلسلے میں جاری ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے پیش نظر کرناٹک حکومت کی جانب سے کیرالہ سے متصل سرحد سیل کر دیئے جانے کے معاملے کی سماعت منگل کے روز اس وقت بند کر دی جب اسے بتایا گیا کہ دونوں ریاستوں کے درمیان تنازعہ کا تصفیہ ہو گیا ہے۔

مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ کو بتایا کہ مرکزی حکومت کی مداخلت کے بعد دونوں ریاستوں کے درمیان سرحد پر ناکہ بندی کے سلسلے میں جاری تنازعہ ختم ہو گیا ہے اور اب کیرالہ کے كاسرگوڑ ضلع سے مریض کرناٹک کے منگلورو کے اسپتالوں میں علاج کے لئے آنے جانے شروع ہو گئے ہیں۔


اس کے بعد بنچ نے اس سے متعلق مختلف درخواستوں کا تصفیہ کرتے ہوئے کیس بند کر دیا۔ واضح رہے کہ بنچ نے گزشتہ جمعہ کو صحت کے مرکزی سکریٹری کو دونوں ریاستوں کے سکریٹریوں کے ساتھ میٹنگ کرکے معاملے کو حل کرنے کی صلاح دی تھی۔

عدالت نے سکریٹری برائے صحت کو ہدایت دی تھی کہ وہ کیرالہ اور کرناٹک کے چیف سکریٹریوں کے ساتھ ایک میٹنگ کا انعقاد کرائے، تاکہ کرناٹک سے متصل سرحد سے کیرالہ کے كاسرگوڈ ضلع کے مریضوں کو ہنگامی طبی خدمات کے لئے داخلے پرکوئی اتفاق رائے قائم ہو سکے۔


اس صورت میں تین عرضیاں دائر کی گئی تھیں۔ کرناٹک حکومت نے کیرالہ ہائی کورٹ کے اس حکم کو عدالت میں چیلنج کیا تھا، جس میں کیرالہ سے متصل کرناٹک کی بند سرحد کھلوانے کے لئے مرکز کو ہدایت دی گئی تھی۔ کرناٹک حکومت کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے اس حکم کے نافذ ہونے سے قانون و انتظام کی صورتحال بگڑنے کا خدشہ ہے، کیونکہ مقامی آبادی کیرالہ کے كاسرگوڑ ضلع سے لوگوں کے داخلے کی مخالفت کر رہی ہے۔

دوسری درخواست کیرل حکومت کی جانب سے كیوٹ کے طور پر دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ کرناٹک حکومت کی خصوصی اجازت پٹیشن پر کوئی بھی حکم سنانے سے پہلے اس کا موقف بھی سنا جائے۔ تیسری درخواست کیرالہ کے كاسرگوڑ پارلیمانی حلقہ سے کانگریس ممبر پارلیمنٹ راج موہن انیتھن نے بھی 30 مارچ کو دائر کی تھی، جس میں انہوں نے کرناٹک حکومت کی طرف سے سڑک سرحدوں کی ناکہ بندی کو چیلنج کیا تھا۔


انیتھن نے عدالت میں ایک مفاد عامہ کی عرضی دائر کرکے کرناٹک حکومت کے احکامات کو چیلنج کیا ہے۔ یہ عرضی ایڈوکیٹ ہیرس بیرن کے ذریعے دائر کی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کرناٹک حکومت کی طرف سے کیرالہ سے متصل سرحد سیل کیے جانے کی وجہ سے ضروری اشیاء کی فراہمی متاثر ہوئی ہے، اتنا ہی نہیں ان کے پارلیمانی حلقہ کے لوگ طبی سہولیات سے محروم ہو رہے ہیں۔

دراصل ان کی دلیل تھی کہ كاسرگوڈ کے باشندے برسوں سے منگلورو ضلع کی طبی سہولیات پر منحصر ہیں، لیکن سرحد سیل کیے جانے کی وجہ سے یہ لوگ طبی خدمات کے لئے منگلورو نہیں جا پا رہے ہیں۔ درخواست میں ناکہ بندی کی وجہ سے ایمبولینس واپس کرنے کی وجہ سے دو مریضوں کی موت کا بھی حوالہ دیا گیا تھا۔


عرضی گزار کی دلیل تھی کہ سرحد سیل کی جانی مرکزی حکومت کے ان رہنما خطوط کی خلاف ورزی ہے، جس میں سبھی ریاستی حکومتوں کو بلا رکاوٹ سامان اور خدمات کی بین ریاستی فراہمی کی اجازت کی ہدایت دی گئی ہے۔ عدالت نے انیتھن کی طرف سے دائر درخواست پر بھی نوٹس جاری کیا تھا۔ بنچ نے کیس کی اگلی سماعت سات اپریل کو طے کی تھی اور ریاستوں سے اس معاملے کو نہ ٹالنے کی اپیل کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */