فیس بل 2025 کے نام پر والدین کو گمراہ کر رہی ہے بی جے پی حکومت: دیویندر یادو

دیویندر یادو نے دہلی اسکول ایجوکیشن بل 2025 کو والدین مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت اسے شفافیت کے پردے میں نجی اسکولوں کی من مانی کو تحفظ دے رہی ہے

<div class="paragraphs"><p>دیویندر یادو / تصویر آئی این سی</p></div>

دیویندر یادو / تصویر آئی این سی

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے ’دہلی اسکول ایجوکیشن (فیس تعین و ضابطہ میں شفافیت) بل 2025‘ پر بی جے پی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اسے غیر عملی، گمراہ کن اور عوام مخالف قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح پہلے عام آدمی پارٹی کی حکومت نے تعلیم میں اصلاحات کے نام پر محض دکھاوا کیا، اب بی جے پی بھی اسی راہ پر چل رہی ہے۔ پانچ مہینے بعد بھی بی جے پی یہ طے نہیں کر سکی کہ بل کو آرڈیننس کے طور پر لایا جائے یا اسمبلی میں پیش کیا جائے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تعلیم کے تئیں بی جے پی حکومت کی نیت غیر سنجیدہ اور غیر واضح ہے۔

دیویندر یادو کے مطابق یہ بل نجی اسکولوں کو قابو میں لانے کے بجائے والدین کو الجھانے اور فیس میں بے قاعدہ اضافے سے توجہ ہٹانے کا ایک سیاسی حربہ ہے، نہ کہ کسی عوامی دباؤ یا تحریک کا نتیجہ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جیسے ڈی پی ایس دوارکا جیسے اسکولوں میں من مانے طریقے سے فیس وصولی کے معاملے منظر عام پر آ چکے ہیں، لیکن حکومت سنجیدہ کارروائی سے گریز کر رہی ہے۔

انہوں نے خاص طور پر اس بات پر سوال اٹھایا کہ مجوزہ بل میں شکایت صرف اسی صورت میں درج کی جا سکتی ہے جب کم از کم 15 فیصد والدین اجتماعی طور پر درخواست دیں۔ ایسے میں عام والدین کو انصاف ملنا مشکل ہو جائے گا اور اسکول انتظامیہ من مانی کرتا رہے گا۔


یادو نے نشاندہی کی کہ فیس تعیناتی کمیٹیوں کے قیام اور ارکان کے انتخاب کا مکمل اختیار اسکولوں کو دیا جا رہا ہے، جس سے نہ صرف شفافیت ختم ہو جائے گی بلکہ غیر جانبداری کی ضمانت بھی باقی نہیں رہے گی۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب بیشتر نجی اسکولوں میں فعال پیرنٹ-ٹیچر ایسوسی ایشن (پی ٹی اے) موجود ہی نہیں، تو اسکول سطح کی فیس کمیٹی میں پانچ والدین کا انتخاب کیسے ممکن ہو گا؟ کیا ہر اسکول میں والدین کے نمائندوں کے انتخاب کے لیے پورے دہلی میں الیکشن جیسا عمل کروایا جائے گا؟

یادو نے کہا کہ ماضی میں کیجریوال حکومت نے "تعلیم کرانتی" کا خواب دکھا کر نجی اسکولوں سے ساز باز کی، اور اب بی جے پی بھی اسی راہ پر چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل شفافیت لانے کے بجائے فیس نظام کو مزید پیچیدہ بنائے گا اور اس سے قانونی تنازعات میں اضافہ ہو گا۔

انہوں نے بل کو والدین مخالف اور تعلیم مخالف قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسے فوری طور پر واپس لے کر والدین، ماہرین تعلیم اور طلبہ سے مشورہ کرکے ایک شفاف، منصفانہ اور قابلِ عمل قانون بنایا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔