بی جے پی حکومت اقلیتوں کے لیے مختص بجٹ کا سود کھاتی رہی: حسین دلوائی

حسین دلوائی نے وزیراعلی ادھو ٹھاکرے کولکھے اپنے ایک مکتوب میں کہا کہ مولانا آزاد فائنانس کارپوریشن کو دوبارہ شروع کیا جائے اور اس میں مزید فنڈ دے کر اس کو مستحکم بنایا جائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ممبئی: مہاراشٹر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی سابق حکومت اقلیتوں کی فلاح و بہبود کی خاطر قائم کردہ مولانا آزاد فائنانس کارپوریشن کو دیئے جانے والے بجٹ کو اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال نہ کرتے ہوئے اسے بینک میں رکھ کر سود کھاتی رہی ۔ یہ الزام سابق رکن پارلیمنٹ حسین دلوائی نے عائد کیا ہے اور مہاراشٹرا کے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقلیتوں کے لیے مختص اس رقم کو واپس نہ لیں۔

حسین دلوائی نے وزیراعلی ادھو ٹھاکرے اور کابینی وزیر برائے اقلیتی فلاح و بہبود نواب ملک کولکھے اپنے ایک مکتوب میں یہ مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سابق بی جے پی حکومت یہ نہیں چاہتی تھی کے اقلیتوں کو کوئی فائدہ پہنچے اس لیے صرف زبانی جمع خرچ سے کام لیا اور بینک میں مختص 160 کروڑ روپیوں کو خرچ نہ کرتے ہوئے صرف اس کا سود کھاتی رہی۔ اپنےمکتوب میں انھوں نے گزارش کی ہے کہ یہ رقم واپس نہ لی جائے بلکہ اس رقم کو اسی مقصد کے لیے استعمال کیا جائے جس کے لیے وہ مختص کی گئی تھی۔


حسین دلوائی نے مزید کہا کہ مولانا آزاد فائنانس کارپوریشن کو دوبارہ شروع کیا جائے اور اس میں مزید فنڈ دے کر اس کو مستحکم بنایا جائے ۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ وہ تمام اسکیمیں نافذ کی جائیں جو اقلیتی طبقہ کو خود کفیل بنانے میں موثر ثابت ہوں۔ حسین دلوائی نے کہا کہ اقلیتی طبقے کے بچوں میں ہنر مندی ہے، کوئی ٹی وی بنانے میں ماہرہے تو کو ئی موبائل بنانے میں ، اور کوئی کمپوٹر کے مختلف کاموں میں ماہر ہے ۔

اپنے مکتوب میں حسین دلوائی نے اس بات کی وضاحت کی کہ اقلیتی طلباء مختلف شعبہ ہائے حیات میں پیشہ ورارنہ صلاحیتوں کے ماہر ہیں ۔ ان کی انگلیوں میں جادو ہے، بس ان کو ضرورت ہے تو تھوڑے سے سرمایے کی ۔ کورونا وائرس کی وجہ سے جاری اس طویل لاک ڈاؤن نے ان کی کمر توڑدی ہے اور وہ بربادی کے دہانے پر کھڑ ے ہیں۔ ایسے نوجوانوں کو براہ راست قرض دے کر ان کو روزگا سے لگایا جائے۔ اسی طرح وہ طلبا جو اپنی پڑھائی کے لیے اعلی تعلیم صاصل کرنے کے لیے باہر ملک جانا چاہتے ہیں ان کو تعلیمی قرض فوری دیا جانا چاہیے،کیونکہ مسلم سماج کے 38 فیصد بچے مزدوری کرتے ہیں۔ اگر ان بچوں کو علیحدہ ہاسٹل بنا کر ان کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں تو یہ ہنر مند بنیں گے ۔ اسی طرح لڑکیوں کو بھی اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے ان کو تعلیمی قرض دیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */