بلقیس بانو کیس: مجرموں کی قبل از وقت رہائی، سپریم کورٹ میں آج ہوگی سماعت

سپریم کورٹ 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور اس کے کنبہ کے افراد کے قتل کے 11 قصورواروں کو سنائی گئی سزا کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر آج سماعت جاری رکھے گا

بلقیس بانو / Getty Images
بلقیس بانو / Getty Images
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: پریم کورٹ 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور اس کے کنبہ کے افراد کے قتل کے 11 قصورواروں کو سنائی گئی سزا کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر آج سماعت جاری رکھے گا۔

اس سے قبل پیر کو جسٹس بی وی ناگارتنا اور جسٹس اجل بھوئیاں کی بنچ کو بانو کی طرف سے پیش ہونے والی ایڈوکیٹ شوبھا گپتا نے بتایا کہ جب متاثرہ خاتون حاملہ تھی تو اس کے ساتھ وحشیانہ اجتماعی عصمت دری کی گئی اور اس کی ساڑھے تین سالہ بیٹی کو پتھر سے کچل کر مار دیا گیا۔


وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بلقیس کی والدہ کو بھی اجتماعی آبروریزی کے بعد قتل کیا گیا، اس کے بعد اس کے چار چھوٹے بہن بھائیوں کو قتل کیا گیا۔ انہوں نے دلیل دی کہ مقدمے کے مجرم ٹرائل جج کی جانب سے دی گئی منفی رائے کے پیش نظر استثنیٰ کے حقدار نہیں تھے، اس لیے انہیں مجرم قرار دے کر سزا سنائی گئی تھی۔

گپتا نے کہا کہ متاثرہ کو نیوز چینلز کے ذریعے مجرموں کی رہائی کے بارے میں معلوم ہوا اور یہ بھی کہ جیل کے باہر جشن منایا جا رہا تھا اور مجرموں کو ہار پہنائے جا رہے تھے۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے جن مجرموں کو نوٹس نہیں دیا جا سکا ان کے حوالے سے 9 مئی کو نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔ اس نے نوٹس کو گجراتی اور انگریزی سمیت مقامی اخبارات میں شائع کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔


خیال رہے کہ مرکز اور گجرات حکومت نے 2 مئی کو سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ وہ بلقیس بانو کیس میں مجرموں کی سزا میں تبدیلی سے متعلق دستاویزات پر استحقاق کا دعوی نہیں کریں گے اور عدالت عظمیٰ کے ساتھ دستاویزات کا اشتراک کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔

اس کیس میں قصوروار ٹھہرائے گئے 11 لوگوں کو گزشتہ سال 15 اگست کو بری کر دیا گیا تھا۔ گجرات حکومت نے اپنی معافی کی پالیسی کے تحت ان کی رہائی کی اجازت دی تھی، اور کہا تھا کہ چونکہ مجرموں نے 15 سال جیل میں مکمل کر لیے ہیں، اس لیے وہ رہائی کے حقدار ہیں۔

غورطلب ہے کہ 11 مجرموں کی رہائی کے خلاف درخواستوں کا ایک بیچ دائر کیا گیا ہے، جس میں سے بلقیس بانو کی طرف سے دائر کی گئی عرضی بھی شامل ہے۔ دیگر درخواستیں سی پی آئی ایم لیڈر سبھاشنی علی، ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا، نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن، میران چڈھا بورونکر، اسماء شفیق شیخ اور دیگر نے دائر کی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔