بزم ادب: شعبہ اردو، مانو حیدرآباد کا پریم چند پر پروگرام

تمکین بیگم نے پریم چند کا مشہور افسانہ ”عید گاہ“ پیش کیا۔ شعبے کے ریسرچ اسکالر محمد سلیم نے افسانے کا سیر حاصل تجزیہ پیش کیا اور اس کے موضوع، پلاٹ، کردار نگاری اور اسلوب کا تفصیلی جائزہ لیا۔

حیدرآباد کی ولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی / تصویر آئی اے این ایس
حیدرآباد کی ولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی / تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

حیدرآباد: ”ادب اپنے دور کے حالات کی پیداوار ہوتا ہے۔ ادیب اپنے عصر کی سچائیوں کو فراموش نہیں کر سکتا۔ اگر ادیب ایسا نہ کرے تو اس کا ادب زندہ نہیں رہ سکتا۔ ادب اور زندگی کے اس رشتے کو پریم چند سے بہتر کوئی نہ سمجھ سکا۔“ ان خیالات کا اظہار پروفیسر فاروق بخشی، شعبہ اردو، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے بزم ادب کی جانب سے پریم چند کے افسانے''عید گاہ'' کی پیش کش اور اس سے متعلق گفتگو پر مبنی گوگل میٹ پر منعقدہ پروگرام میں بحیثیت صدر جلسہ کیا۔

پروفیسر فاروق بخشی نے مزید کہا کہ بزم ادب کا پلیٹ فارم قابل تعریف ہے۔ اس کے ذریعے طلبا و طالبات اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کر سکتے ہیں۔ ہر انسان کے اندر کچھ نہ کچھ صلاحیت چھپی ہوتی ہے۔ اسی صلاحیت کے نکھار کے لیے بزم ادب کا قیام عمل میں آیا ہے۔ اس موقع پر بی اے اردو کی طالبہ تمکین بیگم نے پریم چند کا مشہور افسانہ ”عید گاہ“ پیش کیا۔ شعبے کے ریسرچ اسکالر محمد سلیم نے افسانے کا سیر حاصل تجزیہ پیش کیا اور اس کے موضوع، پلاٹ، کردار نگاری اور اسلوب کا تفصیلی جائزہ لیا۔


انھوں نے کہا کہ پریم چند کے دیگر افسانوں کے برخلاف ”عید گاہ“ میں غربت اور افلاس اس کے کردار حامد کو باشعور اور حساس بنا دیتا ہے۔ وہ دادی کے دیئے ہوئے پیسوں سے کھلونا یا مٹھائی خریدنے کی بجائے چمٹا خریدتا ہے تاکہ روٹی سینکتے وقت اس کی دادی کا ہاتھ نہ جلے۔ پریم چند نے اپنی فنی بصیرت اور حقیقت نگاری کے ذریعے حامد کو اردو افسانے کا ناقابل فراموش کردار بنا دیا ہے۔ حامد کی طرح اس کا چمٹا بھی یاد گار کردارکی حیثیت رکھتا ہے۔

ڈاکٹر ابو شحیم خاں، ایسوسی ایٹ پروفیسر شعبہ اردو، مانو نے پریم چند کے عہد اور حالات کی روشنی میں افسانے کا جائزہ لیا اور طلبا کی پیش کش کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ یہ معیار برقرار رکھنا چاہیے۔انھوں نے طلبا کو مشورہ دیا کہ وہ کسی تحریر یا تخلیق کی پیش کش سے پہلے اساتذہ سے اصلاح کروا لیں تا کہ پیش کش معیاری ہوسکے۔ مانو لکھنؤ کیمپس کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عمیر منظر نے محمد سلیم کے عمدہ تجزیہ اور تمکین بیگم کی دکنی انداز میں خوبصورت پیش کش پر تحسینی کلمات سے نوازا۔ انھوں نے کہا کہ طلبہ اس پروگرام میں شریک ہوکر اپنی خوابیدہ صلاحیت کو اجاگر کریں۔ طلبا کو زمانہ طالب علمی کو غنیمت سمجھتے ہوئے اس موقع سے بھرپور استفادہ کرنا چاہیے۔ جلسے میں شعبہ سماجیات، مانو کے استاد ڈاکٹر سعید نے بھی اظہارِ خیال کیا اور اسے زبان سیکھنے اور ذخیرہ الفاظ میں اضافے کا ذریعہ قرار دیا۔


بزم ادب کے نگراں ڈاکٹر فیروزعالم، اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ اردو، مانو نے طلبا و طالبات کو بزم ادب کی سرگرمیوں میں سرگرمی سے حصہ لینے اور اپنی صلا حیتوں میں اضافہ کرنے کا مشورہ دیا۔ انھوں نے پریم چند کی افسانہ نگاری کی نمایاں خصوصیات اور پیش کش کے حوالے سے بھی گفتگو کی۔ جلسے کی نظامت کے فرائض ایم اے اردو کی طالبہ صفورا کوثر نے دلکش انداز میں انجام دی۔ پروگرام میں شعبہ اردو اور دیگر اداروں کے طلبا بھی شریک تھے۔ اخیر میں محمد حفیظ الرحمٰن، متعلم ایم اے نے تمام مہمانوں اور دیگر شرکا کا شکریہ ادا کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔