بریلی میں جمعہ کی نماز کے پیش نظر ہائی الرٹ، ڈرون سے ہوگی نگرانی

بریلی میں گزشتہ جمعہ کی ہنگامہ آرائی کے بعد اس ہفتے نمازِ جمعہ کے لیے شہر کو چھاؤنی میں بدل دیا گیا۔ ڈرون سے نگرانی، 10 کمپنیاں پی اے سی، نیم فوجی دستے اور 3200 سے زائد پولیس اہلکار تعینات

<div class="paragraphs"><p>بریلی کی سڑکوں پر گشت لگاتے پولیس اہلکار / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بریلی: گزشتہ جمعہ کی نماز کے بعد ہونے والی ہنگامہ آرائی کے پیشِ نظر اس ہفتے بریلی میں حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے انتظامیہ نے بڑے پیمانے پر حفاظتی انتظامات کیے ہیں۔ شہر کو چھاؤنی میں تبدیل کرتے ہوئے حساس علاقوں میں پولیس و نیم فوجی دستے تعینات کر دیے گئے ہیں اور ڈرون کے ذریعے نگرانی جاری ہے۔

انتظامیہ کے مطابق شہر کو چار سپر زون اور چار اسپیشل زون میں تقسیم کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں فوراً کارروائی کی جا سکے۔ ہر سپر زون میں ایک آئی پی ایس افسر، دو ایڈیشنل ایس پی اور دو سی او تعینات کیے گئے ہیں، جبکہ ہر اسپیشل زون میں ایک ایڈیشنل ایس پی، دو سی او اور کافی پولیس فورس موجود رہے گی۔

رپورٹ کے مطابق بریلی میں اس وقت 13 سی او، 700 سب انسپکٹر اور تقریباً 2500 کانسٹیبل دیگر اضلاع سے بلا کر تعینات کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 10 کمپنیاں پی اے سی اور مرکزی نیم فوجی دستوں کی یونٹیں بھی حساس علاقوں میں موجود ہیں۔ 8 خصوصی ڈرون ٹیمیں شہر کی فضا سے کڑی نگرانی کر رہی ہیں اور اگر کسی مکان کی چھت پر پتھر یا اینٹیں جمع پائی گئیں تو فوری کارروائی کی جائے گی۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ باہر سے آئی ہوئی فورس ہفتے کی شام تک شہر میں موجود رہے گی۔

بریلی زون کے اے ڈی جی رمِت شرما اور کمشنر بھوپندر چودھری نے جمعرات کو شہر میں فلیگ مارچ کیا اور عوام سے امن قائم رکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے مختلف مقامات پر سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا اور پولیس اہلکاروں کو ہدایت دی کہ افواہوں پر قابو رکھنے کے لیے سختی سے پیش آئیں۔


یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے 26 ستمبر کو جمعہ کی نماز کے بعد شہر کے کوتوالی علاقے میں تقریباً دو ہزار افراد جمع ہو گئے تھے، جو کانپور میں عید میلاد النبیؐ کے موقع پر ’آئی لو محمدؐ‘ کا بینر نصب کرنے پر پولیس کے ذریعے درج کی گئی ایف آئی آر کے خلاف سڑک پر اتر کر احتجاج کرنا چاہتے تھے۔ الزام ہے کہ یہ ہجوم مولانا توقیر رضا خان کی اپیل پر جمع ہوا تھا مگر پولیس نے اس کی اجازت نہیں دی تھی۔ اس دوران حالات بگڑ گئے اور بھیڑ نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ تشدد میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ پولیس نے سختی دکھاتے ہوئے اب تک 81 افراد کو گرفتار کر لیا ہے اور مزید کی تلاش جاری ہے۔

ادھر شہر کی ممتاز اعلیٰ حضرت درگاہ کے مولانا احسان رضا خان نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ جمعہ کی نماز کے بعد سکون سے گھروں کو لوٹ جائیں اور کسی بھی افواہ پر کان نہ دھریں۔ ان کا کہنا تھا کہ امن قائم رکھنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔ یہ اپیل خاص اہمیت رکھتی ہے کیونکہ پچھلے ہفتے نماز کے فوراً بعد ہی پرتشدد واقعات بھڑک اٹھے تھے۔

انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ امن و امان کو ہر حال میں قائم رکھا جائے گا اور کسی بھی افواہ پھیلانے والے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ مذہبی رہنماؤں اور افسران دونوں کی جانب سے مشترکہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ بریلی میں حالات معمول کے مطابق اور پرامن رہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔