کشمیر میں مواصلاتی نظام کی معطلی لوگوں کے لئے سوہان روح بن گئی

شبیر احمد نے بتایا کہ فون نہ ہونے کی وجہ سے میری پریشانی میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب اسپتال میں میرا اپنے اہل خانہ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، وہ لوگ گھر میں پریشان تھے اور میں اسپتال میں مضطرب تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: وادی میں کم و بیش ایک ماہ سے جاری مواصلاتی خدمات کی مکمل معطلی بالخصوص ضلع صدر مقامات سے دور واقع دیہات میں رہائش پذیر لوگوں کے لئے سوہان روح بن گئی ہے۔ اگرچہ حکومت نے چند روز قبل لینڈ لائن فون بحال کیے لیکن یہ سہولیات چونکہ شہر یا ضلع صدر مقامات تک ہی محدود ہیں لہٰذا دور افتادہ دیہات میں رہائش پذیر لوگوں کو گھروں سے باہر اپنے عزیز و اقارب کے ساتھ رابطہ کرنے میں شدید مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔

ان مشکلات میں اس وقت اضافہ ہوجاتا ہے جب کسی دوردراز علاقے میں کوئی اچانک بیمار ہوجاتا ہے اور اس کو اسپتال لے جانے کی نوبت آجاتی ہے تو نہ ہی گھر والوں کو بیمار یا اس کے تیمار داروں کے ساتھ رابطہ ہوتا ہے اور نہ ہی بیمار یا تیمارداروں کا افراد خانہ کے ساتھ جس کے نتیجے میں دونوں پریشان ہوجاتے ہیں۔


وسطی ضلع بڈگام کے شبیر احمد نامی ایک شہری نے یو این آئی اردو کے ساتھ اپنی روداد اس طرح بیان کی: 'میری اہلیہ کی طبیعت رات کو اچانک بگڑ گئی، رات کا وقت تھا کسی گاڑی والے سے رابطہ ہوا نہ کسی آس پاس کے ڈاکٹر کے ساتھ، ادھر اُدھر کرکے ایک گاڑی والے کو لایا اور اہلیہ کو اسپتال پہنچایا'۔انہوں نے کہا کہ 'میری پریشانی میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب بعد ازاں اسپتال میں میرا اپنے اہل خانہ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، وہ لوگ گھر میں پریشان تھے اور میں اسپتال میں مضطرب تھا'۔

شبیر احمد نے کہا کہ کسی طرح دوسرے روز شام دیر گئے دن بھر کئی اسپتالوں کی خاک چھاننے کے بعد اس اسپتال میں پہنچا جہاں میری اہلیہ زیرعلاج تھی۔ بڈگام ضلع صدر مقام سے قریب بیس کلو میٹرکی دوری پر واقع ایک گاؤں کے ریاض احمد بٹ نامی ایک باشندے نے بتایا کہ مواصلاتی خدمات معطل رہنے کی وجہ سے جب میری والدہ اپنے چھوٹے بیٹے کے ساتھ رابطہ نہ کرسکی تو اس کی طبیعت اس قدر بگڑ گئی کہ اسپتال میں داخل کرنا پڑا۔


انہوں نے کہا 'میرا چھوٹا بھائی گزشتہ روز صبح گھر سے کسی کام کی غرض سے نکلا جب وہ شام تک واپس نہیں لوٹا تو میری والدہ جو دل کے عارضے میں مبتلا ہیں کی طبیعت اس قدر بگڑ گئی کہ ہمیں ان کو اسپتال لے جانا پڑا جہاں وہ رات بھر زیر علاج رہی'۔

محمد حیسن نامی ایک نوجوان جس کی حال میں شادی ہوئی، نے مواصلاتی خدمات کی معطلی کو پریشانی کا سب سے بڑا سبب قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'میری حال ہی میں شادی ہوئی لیکن مواصلاتی خدمات کی معطلی کی وجہ سے مجھے بے بیان مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جو کام فون کرنے سے صرف ایک منٹ میں کیا جاسکتا تھا اس کو انجام دینے میں ایک ایک دن لگ گیا'۔


لوگوں کا کہنا ہے کہ مواصلاتی خدمات کی معطلی سے نہ صرف زمانہ قدیم کی یادیں تازہ ہوئی ہیں بلکہ اپنے عزیز واقارب کے ساتھ رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے لوگوں میں ایک اضطرابی کیفیت بھی پیدا ہوئی ہے جو ہر گزرتے دن کے ساتھ پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہو رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں ماہ رواں کی پانچ تاریخ سے مواصلاتی نظام بدستور معطل ہے جس کے باعث لوگ شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Aug 2019, 7:10 PM