بابری مسجد کو مندر کو منہدم کرکے بنایا گیا تھا، رام للا کے وکیل کی دلیل

بابری مسجد-رام جنم بھومی تنازعہ کی آج آٹھویں روز سماعت کے دوران رام للا ورجمان کے وکیل نے کہا کہ بابری مسجد کو یا تو مندر کے باقیات پر قائم کیا گیا تھا یا اسےگراکر۔

قومی آواز گرافکس
قومی آواز گرافکس
user

یو این آئی

نئی دہلی: ایودھیا کے بابری مسجد-رام جنم بھومی زمین تنازعہ کی سماعت ایک دن کے وقفہ کے بعد آج آٹھویں دن دوبارہ شروع ہوئی جس میں رام للا ورجمان کے وکیل نے کہا کہ بابری مسجد کو یا تو مندر کے باقیات پر قائم کیا گیا تھا یا اسےگراکر۔

رام للا وراجمان کے وکیل سی این ویدناتھ نے آٹھوین دن جرح آگے بڑھاتے ہوئے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بنچ کے سامنے کہا کہ متنازعہ جگہ کی کھدائی میں ملے باقیات کی تفصیلی جانچ سے یہ دعوی کیا جاسکتا ہے کہ بابری مسجد یا تو رام مندر کے باقیات پر بنایا گیا تھا یا اسے گراکر۔


ویدناتھن نے دلیل دی کہ کھدائی سے موصول اشیا اور دستاویزوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ متنازعہ مقام پر بھگوان رام کی جائے پیدائش ہے اور اس مقام کی پاکیزگی برقرار رکھنی چاہئے۔ انہوں نے ایک دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کھدائی کے دوران پتھر کی پٹیاں برآمد کی گئی تھیں، جس پر سنسکرت میں بارہویں صدی کے ریکارڈ موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان ریکارڈ میں راجہ گووند چندر کا ذکر ہے جنہوں نے ساکیٹ ڈویژن پر حکومت کی تھی اور اجودھیا اس کی راجدھانی تھی۔ وہاں ایک بڑا ویشنو مندر بنایا گیاتھا۔


انہوں نے کہا کہ انڈین آرکالیوجیکل سروے (اے ایس آئی) محکمہ کی کھدائی میں برآمد اس پتھر کے سلیب پر لکھے گئے ریکارڈ کے ترجمہ کو نہ تو چیلنج دیا گیا ہے نہ ہی ریکارڈ کی صداقت پر سوال کھڑے کئے گئے ہیں ۔ سماعت جاری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔