’بابری مسجد کی باقیات ہمیں سونپی جائیں‘ بی ایم اے سی کا سپریم کورٹ سے مطالبہ

کمیٹی نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرکے کہا ہے کہ بابری مسجد کا کچھ حصہ اب بھی موقع پر موجود ہے اور جب بھی اسے ہٹایا جائے تو مسجد کی تمام باقیات اس کے حوالہ کی جانی چاہئیں

بابری مسجد کی فائل تصویر
بابری مسجد کی فائل تصویر
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: بابری مسجد ایکشن کمیٹی (بی ایم اے سی) نے جمعرات کو سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کر کے مطالبہ کیا ہے کہ مسجد کی باقیات کمیٹی کے حوالہ کی جائیں۔ بابری مسجد ایکشن کمیٹی سے وابستہ ذرائع کا کہنا ہے کہ بابری مسجد کا کچھ حصہ اب بھی وہاں موجود ہے۔

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق کمیٹی سے وابستہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایودھیا کے بابری مسجد- رام جنم بھومی مقدمہ کی سماعت کے دوران کبھی بھی یہ ذکر نہیں کیا گیا کہ مسجد کی باقیات کا کیا بنے گا، لہذا جب باقیات کو ہٹایا جائے گا تو انہیں کمیٹی کو سونپا جائے۔


بابری مسجد ایکشن کمیٹی ایودھیا کے بابری مسجد-رام جنم بھومی معاملہ میں سپریم کورٹ میں ایک کیوریٹیو پٹیشن بھی دائر کرنے جا رہی ہے۔ کیوریٹیو پٹیشن کے ساتھ ایک عرضی لگائی جائے گی، جس میں بابری مسجد کی باقیات حوالے کرنے کا مطالبہ بھی کیا جائے گا۔

قبل ازیں، 2 دسمبر کو ایودھیا کے بابری مسجد-رام جنم بھومی تنازعہ میں سپریم کورٹ میں پہلی نظرثانی کی درخواست دائر کی گئی تھی۔ ایک فریق ایم صدیقی نے عدالت میں 217 صفحات پر نظر ثانی کی درخواست دائر کی۔ صدیقی نے مطالبہ کیا تھا کہ آئینی بنچ کے اس فیصلہ پر روک لگائی جائے جس میں متنازعہ زمین کو رام مندر کے حق میں دے دیا گیا ہے۔


اس فیصلے پر صدیقی سمیت 9 عرضی گزاروں کی طرف سے کل 18 درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ 9 دیگر عرضیاں بھی داخل کی گئی تھیں۔ سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے 12 دسمبر کو ایودھیا معاملہ پر دائر تمام نظر ثانی کی عرضیوں کو مسترد کر دیا تھا۔ ایک بند چیمبر میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے 18 درخواستوں کی سماعت کی تھی اور تمام درخواستیں خارج کردی گئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔