’پالگھر موب لنچنگ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش قابل مذمت‘

آصف صدیقی نے کہا کہ ملک کا میڈیا نفرت کا ایسا ماحول پروان چڑھا رہا ہے جس کی وجہ سے اکثریتی طبقہ میں مسلمانوں کے خلاف ایک ماحول بن رہا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پرتاپ گڑھ: مہاراشٹر سماج وادی پارٹی کے صوبائی نائب صدر آصف نظام الدین صدیقی نے ہجومی تشدد و فرقہ وارانہ رنگ دینے والے سر پسند عناصر کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مٹھی بھر فرقہ پرست جنونی سرپسندوں کے ذریعہ پیش آئے پالگھر کے ہجومی تشدد کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کے لئے جس طرح سے سادھووُں سمیت تین افراد کے قتل کا مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھرا کر ملک کو آتش فشاں بنانے کی کوشش کی گئ، جو قابل مذمت ہے۔

پریس ریلیز کے ذریعہ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسی طرح سے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے قتل کے متعلقہ بھی مسلمانوں کا نام لے کر افواہ پھیلا کر ملک کو فسادات کی آگ میں جھونکنے کی کوشش کی گئ تھی، لیکن حکومت نے فوراً افواہ کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ گاندھی کا قاتل گوڈسے نامی ہندو ہے۔ صوبائی حکومت نے پالگھر سانحہ کی افواہ کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ ملزمان اکثریتی طبقے سے ہیں، جبکہ مرکزی حکومت نے اس پر خاموشی اختیار کر لی۔ حکومت جب تک ہجومی تشدد کے خلاف سخت اقدام نہیں اٹھائے گی ہجومی تشدد کا سلسلہ جاری رہے گا اور لوگ مارے جاتے رہیں گیں۔


صدیقی نے کہا کہ ہجومی تشدد کا انجام دینے والوں کا ایک منظم گروہ اس وقت ملک میں سرگرم ہے۔ جو آدم خور ہو چکے ہیں۔ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک خبر وائرل ہوئی تھی کہ کچھ مسلم سادھو کے لباس میں گھوم رہے ہیں۔ اس کے بعد مہاراشٹر کے پالگھر علاقے میں ہجومی تشدد کے ذریعہ دو سادھووُں سمیت تین افراد کو پیٹ پیٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ قتل کے فوراً سوشل میڈیا پر یہ افواہ پھیلا دی گئی کہ سادھووُں کے قاتل مسلم طبقے سے تھے، اگر افواہ کی فوراً تردید نہ کی گئی ہوتی تو آج ملک کے کیا حالات ہوتے جس کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف افواہ پھیلانے والوں کا گروہ اتنا طاقتور ہے کہ آج تک قانون کے ہاتھ اس تک نہیں پہونچ سکے۔ مہاراشٹر حکومت نے فوراً کارروائی کرتے ہوئے ہجومی تشدد کا انجام دینے والے ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے جس میں بی جے پی سے وابستہ کارکنان بھی شامل ہیں۔ ملک میں اس سے قبل پیش آئے ہجومی تشدد میں متعدد افراد کی جان ضائع ہوئی تھی جو مسلم طبقے سے تھے، لیکن کارروائی کے نام پر حکومت کے وزیروں نے ہجومی تشدد کا انجام دینے والے ملزمان کا شاندار استقبال کر حوصلہ افزائی کی۔


انہوں نے کہا کہ آج ملک میں سنگھ پریوار کے زیر اثر کچھ الیکٹرانک میڈیا و بی جے پی کا آئی ٹی سیل جہاں مبینہ طور پر مسلمانوں کا نام آتا ہے شور مچانے لگتے ہیں۔ یہ میڈیا ملک میں نفرت کا ایسا ماحول پروان چڑھا رہا ہے جس کی وجہ سے اکثریتی طبقہ میں مسلمانوں کے خلاف ایک ماحول بن رہا ہے۔ جہاں تک اکثریت کا سوال ہے زیادہ تر یہ طبقہ سیکولر مزاج رکھتا ہے جن کے تاثرات بھی فرقہ پرستوں کے خلاف پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے ہجومی تشدد کے خلاف قانون بنا کر ملزمان کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Apr 2020, 3:40 PM