مدرسوں پر آسام حکومت کا فیصلہ: ’یہ وہی متعصبانہ ذہنیت ہے جو تبلیغی جماعت کو نشانہ بنا رہی تھی‘

مولانا ارشد مدنی نے مدرسوں کے متعلق آسام حکومت کے حالیہ فیصلوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دراصل یہ اسی متعصبانہ ذہنیت کے لوگوں کا فیصلہ ہے جو تبلیغی جماعت کو نشانہ بنا رہے تھے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

عارف عثمانی

دیوبند: جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے مدرسوں کے متعلق آسام حکومت کے حالیہ فیصلوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دراصل یہ اسی متعصبانہ ذہنیت کے لوگوں کا فیصلہ ہے جو تبلیغی جماعت کو نشانہ بنا رہے تھے، ان کا مقصد مسلمانوں کو مذہبی اعتبار سے مایوسی کا شکا ربنانا اور انہیں یہ احساس کرانا ہے کہ ان کے لئے یہاں مذہب پر چلنا آسان نہیں ہے بلکہ ان کے یہ راستے بند کر دیئے گئے ہیں۔

جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی آج اپنی رہائش گاہ پر مقامی نامہ نگاروں سے خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے آسام حکومت کے ذریعہ سرکاری امداد یافتہ مدارس بند کرنے کے فیصلہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاکہ مسلم قوم آج سے نہیں بلکہ ہزاروں سال سے اس ملک میں رہتی ہے،وہ اپنے دین کے مسئلہ میں کسی کی محتاج نہیں ہے بلکہ وہ اپنے پیروں پر کھڑی ہے، ملک کے اندر ہزاروں مدرسے چل رہے ہیں، حالانکہ اس وقت یہ قوم بدحالی کا شکار ہے لیکن وہ اپنے دین پر قائم ہے اور اپنے مدارس و مساجد کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔


انہوں نے کہا کہ اگر یہ دو چار فیصد مدرسے بھی حکومت کی متعصبانہ ذہنیت کا شکار ہو جاتے ہیں تو میں یہ سمجھتا ہوں مسلمانوں کو مزید قوت و ہمت کے ساتھ ان مدرسوں کا تعاون کرنا چاہئے اور اپنے دین کے تحفظ کے لئے ان مدارس کو زندہ رکھنا چاہئے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ جب الیکشن قریب آتا ہے تو اس طریقے کے مسائل کھڑے کئے جاتے ہیں اور ہو سکتا ہے یہ بھی الیکشن کارڈ ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں قائم مدارس پوری دنیا میں اسلام کی تحفظ و بقاء کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک زمانہ سے متعصبانہ ذہنیت کے لوگ ان مدارس کو بند کرنا چاہتے ہیں لیکن ایسا کبھی نہیں ہوگا انشاء اللہ اور مسلمان اپنے بل بوتے پر ان مدارس کو زندہ رکھے گا۔ امجلس شوریٰ کے ذریعہ صدر المدرسین منتخب کئے جانے کے سوال کے جواب میں مولانا نے کہاکہ ہم پہلے سے دارالعلوم دیوبند خادم ہیں اور آگے بھی جب تک ہوسکے گا دارالعلوم دیوبند کی خدمت کرتے رہے گیں۔


جمعیۃ علماء ہند کے اختلاف کے سوال پر مولانا کہاکہ ہمارا آپس میں کسی بھی طرح کا کوئی اختلاف نہیں ہے،ہم آپس میں ملتے جلتے ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند میں مفاہمت کے متعلق شوریٰ کے ذریعہ تشکیل کی گئی سہ رکنی کمیٹی کے سوال پر مولانا نے کہاکہ مجھے نہیں معلوم کہ شوریٰ کے ذریعہ کمیٹی تشکیل کرنے کی کیا وجہ ہے، مجھے باہر کے لوگوں سے یہ معلوم ہوا ہے ابھی دارالعلوم دیوبند مہتمم صاحب سے بھی میری کوئی اس سلسلہ میں کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ وہ کمیٹی کیوں بنائی گئی مجھے اس سلسلہ میں کچھ بھی معلومات نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہر چیز کی امید ہمیشہ برقرار رہتی ہے۔

انہوں نے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹر ی منتخب کئے جانے کے سوال پر کہاکہ ورکنگ کمیٹی نے یہ ذمہ داری مجھے دے دی ہے فی الحال اس پر کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ مدارس کھلنے کے متعلق کئے گئے سوال پر کہاکہ بڑی بڑی یونیورسٹی اورادارے ابھی بند ہیں جب وہ کھلیں گے اسی وقت مدارس بھی کھل جائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔