کچی کالونیوں میں پکی رجسٹری اور پکی سڑکیں میرا مقصد: وزیر اعلیٰ کیجریوال

کیجروال نے کہا کہ ابھی تک دہلی کی کچی کالونیوں میں رہنے والے لوگوں کے ساتھ نااصافی ہوئی ہے اور انہیں حقارت کی نظر سے دیکھا گیا، بہت جلد انہیں عزت کے ساتھ ان کا حق مل جائے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی کی کچی کالونیوں میں ہم پکی سڑکیں، نالی، سیور اور پانی کا کام کروا رہے ہیں: کیجروال

نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا ہے کہ ہمیں مرکزی حکومت کی تمام شرائط منظور ہیں۔ اس وقت ہمارا صرف اور صرف ایک ہی مقصد ہے کہ دہلی میں کچی کالونیوں میں رہنے والے لوگوں کو کس طرح سے پکی سڑکیں اور پکی رجسٹری دلوائی جائیں۔ جب تک یہ نہیں ہوگا اس وقت تک میں چین کی سانس نہیں لوں گا۔

واضح رہے، حال ہی میں کیجروال حکومت نے دہلی کی تقریباً 1797 غیرقانونی کالونیوں کو ریگولر کرنے کا فیصلہ لیا تھا، ان کالونیوں میں تقریباً 40 لاکھ لوگ رہائش پزیر ہیں۔

وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے مسئلہ پر دہلی سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت کو مرکزی حکومت سے جواب مل گیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ مرکز اور دہلی حکومت اس مسئلہ پر ایک ساتھ مل کر کام کریں گی اور ان کالونیوں کو ان کا حق دلایا جائے گا۔

کیجروال نے کہا کہ ابھی تک دہلی کی کچی کالونیوں میں رہنے والے لوگوں کے ساتھ نااصافی ہوئی ہے اور انہیں حقارت کی نظر سے دیکھا گیا، بہت جلد انہیں عزت کے ساتھ ان کا حق مل جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا، دہلی کی کچی کالونیوں میں ہم پکی سڑکیں، نالی، سیور اور پانی کا کام کروا رہے ہیں۔


اروند کیجریوال نے کہا کہ کالونیوں کو ریگولر کرنے کے لئے دہلی حکومت نے بلیو پرنٹ بھی تیار کر لیا ہے۔ 1797 کالونیوں کو تین زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے، یہ کالونیاں سرکاری زمین پر بنی ہیں۔

سپریم کورٹ نے 11 اکتوبر 2011 کو اپنے فیصلہ میں کہا تھا کہ جی پی اے اور ایگریمنٹ ٹو سیل موزوں نہیں ہوں گے۔ اگر اس آرڈر کو نافذ کیا جائے تو 2011 کے بعد جن لوگوں نے جی پی اے کے ذریعے زمین خریدی ہوگی تو یہ غیر قانونی ہوگی۔ اس پر کیجریوال نے کہا کہ اس کو ختم کرتے ہوئے حکومت ایک تاریخ مقرر کرے گی۔

دہلی میں 2 مرحلوں میں کالونیوں کو ریگولر کرنے کا کام کیا جا رہا ہے۔ پہلے مرحلہ میں 1797 کالونیاں شامل ہیں۔ اس کے بعد بھی اگر کالونیویاں باقی رہتی ہیں تو مرکز نے کہا کہ یکم جنوری 2015 تک اگر 1797 کے علاوہ کوئی کالونی باقی رہی ہے تو اس کی بھی فہرست تیار کر لیں۔ دہلی حکومت کا کہنا ہے کہ یکم جنوری 2015 کے بجائے آج کی تاریخ مقرر کی جائے، تاکہ بیک لاگ دور ہو سکے۔ تمام دیہی علاقوں کی کچی کالونیوں کو دہلی حکومت ریگولر کر کے شہری گاؤں قرار دے گی۔

وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ ہم نے مرکزی حکومت کو 12 مشورے بھیجے ہیں، مرکزی حکومت جس مشورے کو منظور کرنا چاہتی ہے اسے کرے اور جسے نہیں کر چاہتی نہ کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت جو بھی شرائط عائد کرے گی وہ ان پر عمل کریں گے۔


مرکز کو بھیجے گئے دہلی حکومت کے مشورے

  • کہ مرکزی حکومت کی طرف سے 50 فیصد بلڈ اپ ایریا والی جو شرط یکم جنوری 2015 تک رکھی گئی ہے، اسے بڑھا کر 31 مارچ 2019 کر دیا جائے۔
  • سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق 30 جون 2019 تک جتنے لوگوں نے اپنی جی پی اے کرا لی ہے ان سبھی جی پی اے کو موزوں مانا جائے اور اسی کی بنیاد پر مالکانہ حق دیا جائے۔
  • یکم جولائی 2019 تک جتنی کچی کالونیاں دہلی میں بن چکی ہیں ان کی ایک فہرست بنا کر دوسرے مرحلہ میں ان تمام کو پکا قرار کیا جائے۔
  • مستقبل میں کوئی نئی کچی کالونی بنتی ہے تو متعلقہ ایس ڈی ایم، ایس ایچ او اور ایم سی ڈی افسر کو برخاست کر دیا جائے۔
  • تین کالونیوں سینک فارم، مہندرو اینکلیو اور اننت رام ڈیری مرکزی حکومت نے پکی کرانے کے دائرے سے باہر رکھی ہیں، یہ آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی ہے۔ ان تینوں کالونیوں کو بھی دیگر کالونیوں کی طرح ریگولر کیا جائے۔
  • ان کالونیوں کو ریگولر کرتے وقت جو زمین اور جرمانہ ادا کرنا ہے اس کے لئے بینک سے لون لینے کی سہولیت فراہم کی جائے تاکہ لوگ آسانی سے اس رقم کو ادا کر سکیں۔

  • ڈی ڈی اے کے نقشے بنانے کا انتظار کرنے کی بجائے مختلف آر ڈبلیو ایز اور دہلی حکومت کے جی ایس ڈی ایل محکمہ کی طرف سے سٹیلائٹ کے ذریعے بنائے گئے موجودہ نقشوں کی بنیاد پر فوری رجسٹریاں کھول دی جائیں۔
  • جمنا کے پل کے اندر جو کالونیاں آ رہی ہیں انہیں ریگولر نہ کیا جائے۔ جمنا کے پل کے باہر والی کالونیوں کو ریگولر کر دیا جائے۔
  • ان کچی کالونیوں میں جو سرکاری زمینیں ہیں وہ دہلی حکومت کو دوسرے زمرے کی قیمت پر اسکول، اسپتال اور دیگر سہولیات کی چیزیں بنانے کے لئے منتقل کر دی جائیں۔
  • کچی کالونیوں کو نزدیکی کالونیوں میں جو سب سے کمتر سطح کے زمرے کی کالونی ہے اس سے بھی نیچے مانا جائے۔
  • جن کالونیوں میں فاریسٹ کا پیچ، ایس ایس آئی کا پیچ ہے اس کو چھوڑ کر باقی کالونیوں کو ریگولر کر دیا جائے۔
  • ان کچی کالونیوں میں لوگوں نے دکانیں بھی کھول رکھی ہیں، لہذا ان کی زمینوں کو ’مکسڈ یوز لینڈ‘ قرار دیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Jul 2019, 9:10 PM