آریہ سماج مندروں میں شادیاں ہوئی بھی ہیں یا صرف اسناد جاری کی جا رہی ہیں؟ الہ آباد ہائی کورٹ کا تحقیقات کا حکم

بنچ نے الہ آباد کے ایس ایس پی کو حکم دیا کہ کڈن گنج میں مبینہ سربراہ سنتوش کمار شاستری کی جانب سے جاری کردہ شادی کی سند اور آریہ سماج مندر کے طریقہ کار کی تحقیقات کی جائیں

الہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
الہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

الہ آباد: الہ آباد ہائی کورٹ نے آریہ سماج مندر کی جانب سے جاری اسناد کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ جسٹس اشونی کمار مشرا اور جسٹس رجنیش کمار کی بنچ نے الہ آباد کے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس ایس پی) اجے کمار پانڈے کو حکم دیا ہے کہ الہ آباد کے کڈن گنج واقع آریہ سماج مندر کے مبینہ سربراہ سنتوش کمار شاستری کی جانب سے جاری کردہ شادی کی سند اور آریہ سماج مندر کے طریقہ کار کی تحقیقات کی جائیں۔

ہائی کورٹ بنچ کا کہنا تھا کہ اس بات کی جانچ ہونی چاہئے کہ آیا شادیاں ہو رہی ہیں یا خالی شادی کی اسناد ہی جاری کی جا رہی ہیں؟ سنتوش کمار شاستری کو مزید ہدایت کی گئی کہ وہ گزشتہ پانچ برس کے دوران ہونے والی تمام شادیوں کے رجسٹر پیش کریں۔ معاملہ کی تحقیقات سرکل آفیسر یا اس سے اعلیٰ عہدے پر فائز افسر کی جانب سے کی جائے گی۔ عدالت عالیہ نے اگلی سماعت پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔


بنچ کی جانب سے کہا گیا، ’’اس طرح کے واقعات میں بیرونی وجوہات سے ایک منظم گروہ کے ملوث ہونے کے امکان کو خارج نہیں کیا جا سکتا اور ممکن ہے کہ اس میں کچھ دوسرے لوگ بھی شامل ہوں یا تعاون کر رہے ہوں۔‘‘

عدالت نے یہ حکم کپل کمار نامی شخص کی عرضی پر سماعت کے دوران سنایا۔ عرضی گزار نے عدالت کے سامبے دعویٰ کیا کہ اس نے نجی مدعا علیہ کے ساتھ شادی کر لی ہے، لہذا اس کے خلاف ایف آئی آر درج کیا جانا غیر مناسب ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔