کورونا بحران کے دوران نقص تغذیہ سے روزانہ ہو رہی ڈیڑھ ہزار بچوں کی موت: یونیسیف

ماہر اطفال سنیشا اہوجا کا کہنا ہے کہ تمام آنگن واڑی خدمات تقریباً بند ہیں۔ بچوں کی جسمانی نشوونما کی نگرانی نہ ہونے کی وجہ سے نقص تغذیہ کی کمی اور عدم غذائیت کے شکار بچے متاثر ہورہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: یونیسیف کی نمائندہ اور معروف ماہرِ اطفال سنیشا اہوجا نے کورونا وبا میں بچوں کی صحت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر روز ملک میں نقص تغذیہ کے سبب ایک ہزار سے ڈیڑھ ہزار بچے مر رہے ہیں لہٰذا اس پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سنیشا اہوجا نے رائٹ ٹو ایجوکیشن فورم کی جانب سے لاک ڈاؤن کے دوران ’چھ برس سے کم عمر کے بچوں کے حقوق اور چیلنج‘ عنوان سے منعقد ویبینار میں یہ اظہارِ خیال کیا۔ ویبینار میں امبیڈکر یونیورسٹی، دہلی کے پروفیسر (ایمیرٹس) ونیتا کول اور اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی کی پروفیسر ریکھا شرما سین نے بھی اپنی باتیں رکھیں۔ الائنس فار رائٹ ٹو ای سی ڈی کی کوآرڈینیٹر اور چھ سال سے کم عمر بچوں کی تعلیم-صحت-غذا پر لمبے عرصے کام کرنے والی سمترا مشرا نے اس ویبینار کی نظامت کی۔

پروگرام میں سنیشا اہوجا نے حالیہ منظرنامے اور خاص کر کووِڈ-19 سے پیدا شدہ عالمی بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج کی مشکل گھڑی میں ہم چھ برس سے کم عمر کے ان نو نہالوں کے حقوق پر بات کر رہے ہیں جو ہمارے ملک کا مستقبل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحت کی پہنچ کے نظریے سے ہمارے گاؤں کی موجودہ صورتحال اتنی اچھی نہیں ہے اور عوامی صحت خدمات کا ڈھانچہ بھی ناگفتہ بہ ہے۔


یونیسف کی جانب سے مختلف ریاستوں میں کیے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے سنیشا نے کہا کہ کووڈ 19 کے بارے میں معلومات اور احتیاط کے لیے حکومت سے بات چیت کے بعد ایک ایکشن پلان تشکیل دیا گیا ہے جس میں آنگن واڑی اور آشا کارکن اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اس مقصد سے انہیں کورونا کی شناخت اور حفاظت سے متعلق آن لائن تربیت دی گئی تھی لیکن ابتدا میں ان کارکنوں کو اپنے دفاع کے لیے کوئی سہولت فراہم نہیں کی گئی تھی لیکن بعد میں آہستہ آہستہ کچھ انتظامات کیے گئے تھے۔

سنیشا اہوجا نے کہا کہ تمام آنگن واڑی خدمات تقریباً مکمل بند ہیں۔ کچھ ریاستوں میں ویکسین (ٹیکہ کاری) شروع کی گئی ہے۔ بچوں کی جسمانی نشوونما کی نگرانی نہ ہونے کی وجہ سے نقص تغذیہ کی کمی اور عدم غذائیت کے شکار بچے متاثر ہورہے ہیں۔ ہر روز 1000-1500 بچے مر رہے ہیں جو باعث تشویش ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آنگن واڑی مراکز کا آپریشن کب سے ہوگا کہا نہیں جا سکتا۔ اس کے بعد سیکھنے سکھانے کا عمل شروع ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Jun 2020, 11:10 PM