چار ہائی کورٹس میں کارگزار چیف جسٹس کی تقرری

حکومت نے کہا ہے کہ ان عدالتوں میں مستقل چیف جسٹس کی تقرری ہونے تک متعلقہ عدالتوں کے سب سے سینئر جج چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالیں گے۔

یو این آئی
یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے پنجاب و ہریانہ، کیرالہ، راجستھان اور ہماچل پردیش میں کار گزار چیف جسٹس کی تقرری کر دی ہے۔ ان عدالتوں میں چیف جسٹس کے سپریم کورٹ میں جج کے طور پر تبادلہ کے بعد یہ تقرریاں کی گئیں ہیں۔

حکومت نے کہا ہے کہ ان عدالتوں میں مستقل چیف جسٹس کی تقرری ہونے تک متعلقہ عدالتوں کے سب سے سینئر جج چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالیں گے۔ قانون وانصاف کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری سدانند وسنت بہار داتے نے جمعہ کو اس سلسلہ میں نوٹیفکیشن جاری کر دی۔

ہماچل پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وی رام سبرمنين کے سپریم کورٹ میں جج مقرر ہونے کے بعد جسٹس دھرم چند چودھری کو کار گزار چیف جسٹس مقرر کیا گیا ہے۔ قابل غور ہے کہ عدالت عظمیٰ کے كلیجيم نے کرناٹک ہائی کورٹ کے کار گزار چیف جسٹس کو ہماچل پردیش ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کرنے کی سفارش کی ہے۔

کیرالہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رشی کیش رائے کے سپریم کورٹ میں جج مقرر ہونے کے بعد جسٹس سی وی کے عبدالرحیم کو کار گزار چیف جسٹس مقرر کیا گیا ہے۔ كلیجيم نے مدراس ہائی کورٹ کے جسٹس وی ایس منی كمار کو کیرالہ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس کے طور پر تقرری کی سفارش کی ہے۔

راجستھان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رویندر بھٹ کے سپریم کورٹ میں جج کے طور پر تقرری کے بعد جسٹس محمد رفیق کو کار گزار چیف جسٹس مقرر کیا گیا ہے۔ كلیجيم نے بمبئی ہائی کورٹ کے جسٹس اندرجیت موہنتی کو اگلے چیف جسٹس کے طور پر تقرر کرنے کی سفارش کی ہے۔

پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کرشنا مورتی کے سپریم کورٹ میں جج بنائے جانے کے بعد جسٹس راجیو شرما کو کار گزار چیف جسٹس مقرر کیا گیا ہے۔ كلیجيم نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس روی شنکر جھا کو چیف جسٹس کے طور پر تقرر کرنے کی سفارش کی ہے۔ كلیجيم نے گزشتہ 28 اگست کو ہی ان چاروں ریاستوں کی اعلی عدالتوں میں چیف جسٹس کی تقرری کے سلسلہ میں سفارش کر دی تھی۔ اس پر مرکزی حکومت کی منظوری کا انتظار کیا جا رہا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Sep 2019, 6:10 PM