کورونا متاثرین کو دیا جائے معاوضہ، الہ آباد ہائی کورٹ کی ہدایت

جسٹس عطاء الرحمن مسعودی اور جسٹس وکرم ڈی چوہان کی ایک ڈویژن بنچ نے ریاستی حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایک ماہ کے اندر کووڈ متاثرین کے زیر کفالت افراد کو معاوضہ فراہم کیا جائے۔

الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ / آئی اے این ایس
الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ایک کورونا سے متاثرہ شخص جو اسپتال میں علاج کے دوران مر جاتا ہے تو اسے کووڈ کی وجہ سے ’موت‘ سمجھا جانا چاہئے، چاہے فوری وجہ دل کا دورہ پڑنے یا کسی دوسرے عضو کے خراب ہونے کی وجہ سے اس کی موت ہوئی ہو۔ اس سے بہت سے لوگوں کو ریلیف ملے گی، جنہیں تکنیکی وجوہات کی بنا پر معاوضہ دینے سے انکار کر دیا گیا ہے۔

عدالت نے کہا کہ ایسے کسی بھی مرنے والے کے زیر کفالت معاوضہ کی رقم کے حقدار ہوں گے جیسا کہ حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کیا ہے۔ کُسم لتا یادو اور کئی دیگر لوگوں کی طرف دائر رٹ درخواستوں کو تسلیم کرتے ہوئے جسٹس عطا الرحمن مسعودی اور جسٹس وکرم ڈی چوہان کی ایک ڈویژن بنچ نے ریاستی حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایک ماہ کی مدت کے اندر کووڈ متاثرین کے زیر کفالت افراد کو معاوضہ کی رقم جاری کریں۔


اس معاملے میں درخواست گزار متوفی سرکاری ملازمین کے زیر کفالت تھے، جن کو حکومت نے الیکشن کی ڈیوٹی میں لگایا تھا اور بعد میں کووڈ-19 کی وجہ سے ان کا انتقال ہوگیا تھا۔ انہوں نے 1 جون 2021 کے گورنمنٹ آرڈر (جی او) کی شق 12 کو بنیاد بنا کر عدالت میں چیلنج کیا تھا کہ یہ شق اس صورت میں معاوضے کی ادائیگی کی اجازت دیتا ہے جب موت الیکشن ڈیوٹی کے 30 دنوں کے اندر واقع ہوئی ہو۔

درخواست گزار ایسے کسی بھی مرنے والے شخص کے زیر کفالت افراد کو معاوضے کے لیے ریاستی حکومت کی طرف سے جاری کردہ جی او کے مطابق 30 لاکھ روپے معاوضہکی رقم کی ادائیگی کا حقدار ہوگا۔ حالانکہ، اس سلسلے میں جاری کردہ حکومتی نوٹیفکیشن کے مطابق اسی طرح دیگر افراد کو بھی معاوضہ دیا جائے گا۔


درخواست گزار نے استدلال کیا کہ اس جی او کا مقصد اس خاندان کو معاوضہ فراہم کرنا ہے، جس نے کووڈ-19 کی وجہ سے پنچایت انتخابات کے دوران اپنا کمانے والا کھو دیا ہے۔ یہ دلیل دی گئی کہ ریاستی حکام قبول کرتے ہیں کہ درخواست گزار کے شوہر کی موت کووڈ-19 کی وجہ سے ہوئی ہے، لیکن صرف شق 12 میں موجود حد کی وجہ سے ادائیگی سے انکار کیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔