تمام مسلمان سی اے اے اور این آر سی کو یکسر مسترد کر دیں، پپو یادو کی اپیل

پپو یادو نے کہا کہ یہ لڑائی ہندو-مسلم کی نہیں بلکہ آئین بچانے کی ہے اور اگر یہ لڑائی ہندو مسلم کی ہوتی تو پورے ملک میں ہندو کھڑے نہیں ہوتے اور آج ہزاروں ہندوؤں کی احتجاج میں شمولیت اس کا ثبوت ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

فاربس گنج: این آرسی اور شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرتے ہوئے جن ادھیکار مورچہ کے سرپرست سابق رکن پارلیمنٹ رنجیت رنجن عرف پپو یادو نے کہا کہ مسلمان مکمل طور پر این آر سی کا بائیکاٹ کریں کیونکہ دنیا کی کوئی طاقت اسے ملک سے نہیں نکال سکتی۔ یہ بات انہوں نے آج یہاں ناگرک ادھیکار منچ کے بینر تلے منعقٖدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ یہ لڑائی ہندو-مسلم کی نہیں ہے آئین کو بچانے کی ہے اور اگر یہ لڑائی ہندو مسلم کی ہوتی تو آج پورے ملک میں ہندو کھڑے نہیں ہوتے اور اس احتجاجی جلسے میں دس ہزار سے زائد ہندوؤں کی موجودگی اس کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر مسلمان نہیں لڑ رہے ہیں بلکہ ہندو اس قانون کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر این آر سی نافذ ہوا تو مسلمانوں سے زیادہ ہندو اس کی زد میں آئیں گے اور 28 فیصد درج فہرست ذات و قبائل اور انتہائی پسماندہ ہندو اس کی زد میں آئیں گے۔


انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں چار کروڑ بنجارہ رہتے ہیں جن کے پاس شہریت کے کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اس کے علاوہ درج فہرست ذات و قبائل کے پاس 1970 کے پہلے کا کوئی دستاویز نہیں ہے۔ اگر این آر سی نافذ ہوا تو یہ لوگ کہاں جائیں گے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ حکومت کے اس قدم اور یہاں کے حالات سے پورے ملک کے لوگ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا تشویش میں مبتلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ذات، پات، مذہب اور علاقے کے نام پر کوئی قانون سازی کی جائے۔

انہوں نے جامعہ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے والے طلبہ پر بربریت کے خلاف بیشتر اپوزیشن پارٹی کے ہندو رہنما کھڑے ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف جہاں اودھو ٹھاکرے نے جامعہ کے واقعہ کو جنرل ڈائر سے موازنہ کیا۔ وہیں ڈی ایم کے اسٹالن، سکھبیر سنگھ بادل، جگن ریڈی وغیرہ رہنماؤں نے شہریت ترمیمی بل کے خلاف ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔


سابق رکن پارلیمنٹ اور راشٹریہ جنتادل کے سینئر رہنما سرفراز عالم نے الزام لگایا کہ جن لوگوں نے کبھی آئین کا احترام نہیں کیا وہ لوگ آج آئین کی حفاظت کرنے کی بات کر رہے ہیں اور جن لوگوں نے آزادی میں کوئی قربانی نہیں دی وہ آئین بناکر سماج کو تقسیم کرنے کا کام کر ر ہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی وہ لوگ بات کر رہے اور بنارہے ہیں جن لوگوں نے کبھی ماناہی نہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ سیمانچل کی ترقی کے لئے وہ ہمیشہ کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سیاہ قانون اور این آر سی کے خلاف منظم اور متحد ہوکر لڑنے کی ضرورت ہے۔

نرپت گنج اسمبلی سے رکن انل یادو نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لوگوں سے آواز بلند کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اتنے لوگوں کا جمع ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ کسی کو یہ بل منظور نہیں ہے۔ اس احتجاجی جلسہ کی صدارت بزرگ کانگریسی لیڈر ایس آر جھا نے کی۔ دیگر مقررین میں مولانا عبدالرحمان، آشیش راج، نریندر رانا، رنویرپاسوان، کرانتی ویر، راشدر انور، زاہد انور، منیش یادو، انل سنہا اور دیگر لوگ شامل تھے۔ پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے ناگر ادھیکار منچ کے کنوینر شاہ جہاں شاد نے کہا اس احتجاج میں ذات، پات، مذہب سے اوپر اٹھ کر سب لوگ شامل ہوئے ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس کالے قانون اور این آر سی کے خلاف سب لوگ ہیں۔


قبل ازیں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف آج فاربس گنج میں زبردست مظاہرہ کیا گیا جس میں تقریباً پچاس ہزار لوگوں نے شرکت کی۔ یہ جلوس دس بجے دن فاربس گنج عیدگاہ سے شروع ہوکر گاندھی میدان پر ایک جلسے کی شکل میں تبدیل ہوگیا۔ لوگ اپنے ہاتھ میں تختی اور کارڈ اٹھائے ہوئے تھے، جس میں لکھا تھا، مذہبی تفریق منظور نہیں، دستور بچاؤ دیش بچاؤ، شہریت قانون واپس لو، ایک ملک ایک قانون، ہمارا مطالبہ برابری کا ہے، وغیرہ لکھا ہوا تھا۔ یہ جلوس دو سے ڈھائی کلو میٹر تک لمبا تھا۔ انتظامیہ نے امن و قانون برقرار رکھنے کے لئے پولس کا زبردست بندوبست کیا تھا۔ اس کے اہم مقررین میں سرفراز عالم سابق رکن پارلیمنٹ ارریہ، عابد الرحمن رکن اسمبلی ارریہ، انل یادو رکن اسمبلی، وغیرہ شامل تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */