کرہل اسمبلی سیٹ پر مقابلہ دلچسپ، ملائم کے سیکیورٹی افسر دیں گے ملائم کے بیٹے کو چیلنج

بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ وہ اکھلیش یادو کو گھیرنے میں کامیاب ہو جائے گی لیکن اکھلیش یادو نے واضح کر دیا ہےانہیں اپنی جیت کا یقین ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

یادو اکثریت ضلع مین پوری کی کرہل اسمبلی سیٹ سے پیر کو سماج وادی پارٹی(ایس پی)سربراہ اکھلیش یادو کے پرچہ نامزدگی کے کچھ ہی دیر بعد مرکزی مملکتی ویزر ستیہ پال سنگھ بگھیل کا اسی سیٹ سے پرچہ نامزدگی کے ساتھ بی جے پی نے صاف اشارہ دے دیا ہے کہ تاریخی جیت کی توقع لگائے ایس پی سربراہ کو اس کی طرف سے’واک اوور‘نہیں بلکہ سخت ٹکر ملنے والی ہے۔

اکھلیش نے کل کرہل اسمبلی حلقے سے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کردیا۔ پہلے ایسے امکانات تھے کہ بی جے پی اس سیٹ سے اکھلیش کو واک اوور دینے کی تیاری میں ہے لیکن دوپہر بعد مرکزی مملکتی وزیر و آگرہ سے ایم پی ایس پی سنگھ بگھیل اپنا پرچہ نامزدگی داخل کرنے پہنچ گئے۔اب کرہل اسمبلی سیٹ پر سخت اوردلچسپ مقابلے کی توقع ہے۔


اکھلیش کے مقابلے بی جے پی نے مملکتی وزیر کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ وہ کبھی اکھلیش کے والد ملائم سنگھ یادو کے سیکورٹی افسر بھی رہ چکے ہیں۔ اکھلیش مین پوری ہیڈکوارٹر سے جیسے ہی نامزدگی کر کے باہر واپس نکلے ویسے ہی بی جے پی امیدوار کے طور پر ایس پی سنگھ بگھیل بھی اپنا پرچہ داخل کرنے پہنچ گئے۔

بگھیل کی نامزدگی کے بعد بی جے پی کے مقامی اور ریاستی سطح کے لیڈران پرجوش نظرا ٓئے۔ سال 2002 کے علاوہ بی جے پی کبھی بھی کرہل اسمبلی حلقے پر جیت نہیں درج کرسکی ہے۔ کرہل کی اسمبلی سیٹ کو ایس پی یا پھر ملائم سنگھ یادو کنبے کے لئے ناقابل تسخیر اور زندگی بخش مانا جاتا ہے۔
اکھلیش یادو کہتے ہیں’ کرہل نیتا جی(ملائم سنگھ یادو) کی تعلمی و سیاسی کام کی زمین رہی ہے۔ یہاں کے عوام نیتا جی کو نہ صرف پسند کرتے ہیں بلکہ ان کے کنبے سے بھی ان کا بے حد والہانہ لگاؤ رہا ہے اور اسی وجہ سے جب جب یہاں الیکشن ہوتے ہیں تو ایس پی امیدواروں کو ریکارڈ ووٹوں سے جیت حاصل ہوئی ہے۔ کرہل کا الیکشن یہاں کے عوام لڑیں گے اور ریکارڈ ووٹوں سے جیت درج کر کے ان کو اسمبلی بھیجنے کا کام کریں گے۔


چونکہ اسمبلی انتخابات کی وجہ سے ان کو ریاست کے دیگر علاقوں میں بھی جانا پڑے گا اس لئے انہوں نے اپنے الیکشن کو عوام کے حوالے کردیا ہے۔ اب عوام کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ ان کو کتنے ووٹوں سے کامیا ب کر کے اسمبلی بھیجتے ہیں۔

اٹاوہ سے مین پوری تک سماج وادیوں کا قلعہ مانا جتا ہے۔ علاقے میں ملائم سنگھ کے کنبے کا بڑا رسوخ دکھائی دیتا ہے۔ جبکہ بی جے پی کی عوامی حمایت یہاں بیحد کم ہے۔ کرہل سیٹ کی سیاست کا آغازاور اس سے پہلے بھی یہ حلقہ ملائم سنگھ یادو کے کام کی سرزمین رہا ہے۔ نیتا جی کا آبائی ضلع اٹاوہ بھی اس سے نزدیک ہی ہے۔ اکھلیش حکومت کے میعاد کار میں تعمیر شدہ آگرہ۔ لکھنؤ ایکسپریس وے بھی اس علاقے کے درمیان سے ہی گزرتا ہے۔


مین پوری کے کرہل سے ہی ملائم سنگھ نے ابتدائی تعلیم کا آغاز کیا اور جس جین انٹر کالج سے وہ پڑھے لکھے بعد میں وہیں ٹیچر ہوگئے۔یہیں سے سیاست کی دنیا میں قدم رکھا اور اب اکھلیش یہیں سے اپنا پہلا اسمبلی الیکشن لڑنے جارہے ہیں۔اکھلیش نے کہا کرہل اسمبلی حلقہ نیتا جی کے حلقے میں آتا ہے گھر کے نزدیک کا علاقہ ہے عوام کا شکریہ اور پارٹی کے لوگوں کو شکریہ کہ مجھے موقع دے رہے ہیں۔ترقی کے معاملے میں کرہل اسمبلی حلقہ ایک مثال بنے گا۔

کرہل میں تین لاکھ 71 ہزار ووٹر ہیں، جن میں یادو ایک لاکھ 44 ہزار، شاکیہ 35 ہزار، چھتریہ 25 ہزار، لودھی 11 ہزار، مسلم 14 ہزار، برہمن 14 ہزار، جاٹو 34 ہزار ہیں۔ بی جے پی شروع سے ہی اکھلیش پر اپنے لیے محفوظ سیٹ منتخب کرنے کا الزام لگاتی رہی ہے۔ اکھلیش کے چچا اور ایس پی جنرل سکریٹری رام گوپال یادو نے دعویٰ کیا کہ اکھلیش کرہل سے ایک لاکھ 60 ہزار ووٹوں سے جیتیں گے۔ تو اب انتظار کریں۔


اکھلیش یادو پہلی بار سال 1999 میں قنوج پارلیمانی سیٹ سے ایم پی منتخب ہوئے تھے اور تب سے ان کی پارلیمانی ایننگ قنوج فیروز آباد سے ہوتے ہوئے اعظم گڑھ تک جاری ہے۔ دوسری طرف ضلع مین پوری کی کرہل اسمبلی سیٹ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار کے طور پر میدان میں اترنے والے ایس پی سنگھ بگھیل کی سیاسی ایننگز بھی کم دلچسپ نہیں ہے۔

پروفیسر بگھیل اتر پردیش کے ضلع اوریا کے بھٹ پورہ کے رہنے والے ہیں جو کبھی اتر پردیش پولیس میں سب انسپکٹر کے طور پر تعینات تھے۔ 1989 میں جب ملائم سنگھ یادو وزیر اعلی بنے تو وہ ان کی سیکورٹی میں شامل ہوئے ۔بگھیل سے متاثر ملائم سنگھ یادو نے انہیں پہلی بار 1998 میں جلیسر سیٹ سے سماج وادی پارٹی کے امیدوار کے طور پر میدان میں اتارا تھا۔ یہ الیکشن جیتنے کے بعد وہ دو بار ایم پی منتخب ہوئے۔ 2010 میں بی ایس پی نے انہیں راجیہ سبھا بھیجا تھا۔


2014 میں، بگھیل نے راجیہ سبھا سے استعفیٰ دے دیا اور بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی۔ 2017 میں، ٹنڈلا(ریزرو) نشست سے بی جے پی کے ایم ایل اے بنے۔ اس کے بعد انہیں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی ٹیم میں شامل کر لیا گیا۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے انہیں آگرہ لوک سبھا حلقہ سے ٹکٹ دیا تھا۔ یہاں سے جیت کر وہ مرکزی وزیر بن گئے۔

سال 2017 کے انتخابات میں کرہل اسمبلی پر کل 49.57 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔ یہاں ایس پی کے سبرن سنگھ یادو کو 1 لاکھ 4 ہزار 221 ووٹ ملے تھے وہیں بی جے پی کے رام شاکیہ کو 65 ہزار 816 ووٹ ملے تھے ۔ بی ایس پی کے دلویر تیسرے نمبر پر رہے، جنھیں 29 ہزار 676 ووٹوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔
نتائج جو بھی ہوں لیکن ایس پی سنگھ بگھیل کے ذریعے بھارتیہ جنتا پارٹی میں ایک بڑا ٹرمپ کارڈ ضرور پھینکا ہے جس کے ذریعے بی جے پی یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ وہ اکھلیش یادو کو گھیرنے میں کامیاب ہو جائے گی لیکن اکھلیش یادو نے واضح کر دیا ہےانہیں اپنی جیت کا یقین ہے۔اب ووٹوں کی گنتی تک یہ دلچسپی برقرار رہے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔