ہندو مہاسبھا توڑنا چاہتی ہے راج گھاٹ واقع ’گاندھی سمادھی‘، صدر جمہوریہ کو لکھا خط

میرٹھ میں آل انڈیا ہندو مہاسبھا کے ذریعہ گوڈسے کا یوم پیدائش منایا گیا۔ مہاسبھا کے نائب سربراہ پنڈت اشوک نے اس موقع پر صدر جمہوریہ کو خط لکھ کر راج گھاٹ واقع گاندھی کی سمادھی توڑنے کا مطالبہ کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخاب کے دوران ناتھو رام گوڈسے کو لے کر بیان بازی نے خوب طول پکڑا اور سادھوی پرگیہ کے ذریعہ مہاتما گاندھی کے قاتل گوڈسے کو حب الوطن بتائے جانے اور پھر معافی مانگنے کی خبریں سرخیاں بنتی رہیں۔ اب میرٹھ میں آل انڈیا ہندو مہاسبھا کے اراکین نے پرگیہ سے دو قدم آگے بڑھتے ہوئے ایک طرف گوڈسے کا یوم پیدائش منایا اور دوسری طرف دہلی میں راج گھاٹ واقع گاندھی کی سمادھی توڑنے کی اپنی منشا ظاہر کی۔

میڈیا ذرائع کے مطابق اتوار کے روز مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کا یوم پیدائش ہندو سبھا اراکین کے ذریعہ منایا گیا اور اس دوران سبھی نے پوجا پاٹھ کے بعد مٹھائیاں بھی آپس میں تقسیم کیں۔ اس پروگرام کا انعقاد ہندو مہاسبھا کے نائب سربراہ پنڈت اشوک شرما اور تنظیم کے دیگر کارکنان کے ذریعہ کیا گیا تھا۔ جلسہ میں موجود سبھی لوگوں نے اپنے سینے پر ’فخر سے کہو میں ناتھو رام گوڈسے‘ لکھے پوسٹر لگائے ہوئے تھے۔ حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ پروگرام کےدوران ہندو مہاسبھا کے لوگوں نے مہاتما گاندھی کو ملک کی تقسیم کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا اور ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ناتھو رام گوڈسے نے مذہب کی حفاظت کے لیے مہاتما گاندھی کا قتل کیا تھا۔


ہندو مہاسبھا کے نائب سربراہ پنڈت اشوک شرما نے راج گھاٹ واقع گاندھی سمادھی کو توڑ کر وہاں پر گاندھی کی وجہ سے مارے گئے لوگوں کے اسمارک بنوانے کی اپنی منشا کا اظہار پروگرام کے دوران کیا جو کہ انتہائی متنازعہ اور حیران کرنے والا عمل ہے۔ پنڈت اشوک شرما نے باضابطہ اس سلسلے میں صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو خط لکھا اور یہ مطالبہ ان کے سامنے رکھا ہے کہ گاندھی کی سمادھی توڑی جائے۔

حالانکہ گوڈسے کا یوم پیدائش منانے اور مہاتما گاندھی کی تنقید کیے جانے کا یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی ہندو مہا سبھا اور کچھ دیگر کٹر ہندو تنظیمیں اس طرح کے پروگراموں میں گوڈسے کی عزت افزائی کرتی رہی ہیں، لیکن مہاتما گاندھی کی سمادھی کو توڑنے کا مطالبہ حیران کرنے والا ہے۔


واضح رہے کہ اسی سال 30 جنوری کو مہاتما گاندھی کے یوم وفات پر ہندو مہاسبھا کے ذریعہ ایک پروگرام منعقد کیا گیا تھا جس میں مہاتما گاندھی کے علامتی پُتلے کو گولی ماری گئی تھی۔ اس واقعہ کے بعد ہندو مہاسبھا کی زبردست تنقید بھی ہوئی تھی، لیکن اس کے باوجود یہ تنظیم باز نہیں آ رہی اور متنازعہ بیان بازیوں کے ساتھ ساتھ متنازعہ مطالبہ بھی کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 20 May 2019, 2:10 PM
/* */