ملک ایک مرتبہ تقسیم کا درد برداشت کر چکا ہے، دوبارہ اس میں سکت نہیں: بدرالدین اجمل

شہریت ترمیمی بل کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹ فرنٹ کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نے کہا کہ یہ بل دستور کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: شہریت ترمیمی بل دستور کے بنیادی اصولوں کے خلا ف اور مذہبی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرنے والا قراردیتے ہوئے آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نے کہا کہ اب اس طرح کی تفرقہ بازی کو برداشت کرنے کی ملک میں سکت نہیں ہے۔یہ بات انہوں نے آج یہاں جنتر منترپر مجوزہ شہریت ترمیمی بل کے خلاف ایک زبردست احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ،جے این یو، جامعہ اور ڈی یو کے طلبہ کی مختلف جماعتوں پر مشتمل مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ شہریت ترمیمی بل کو واپس لے، کیونکہ یہ مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کرنے والا ہے، جب کہ ہمارے ملک کا دستور سیکولر اور جمہوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بل کی مخالفت میں اپنی آواز بلند کرنے کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں، کیونکہ یہ بل دستور کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے اور مذہبی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرنے والا ہے۔ ملک ایک مرتبہ پہلے ہی تقسیم کا درد سہہ چکا ہے، اب دوبارہ اس میں سکت نہیں ہے۔


بدرالدین اجمل نے کہاکہ یہ بل واضح طور پر ملک کو تباہی کی طرف لے جانے کا ایک ذریعہ ہے۔ اس بل کی وجہ سے ملک کی سلامتی اور سکیورٹی کو زبرست خطرہ لاحق ہوسکتا ہے، کیونکہ جن لوگوں کو اس بل کے ذریعے بغیر کسی کاغذات اور دستاویز کے شہریت دینے کا راستہ ہموار کیا جا ئے گا، ہوسکتا ہے کہ ان میں سے کچھ لوگ ملک مخالف عناصر کے ایجنٹ بن کر اس ملک کی شہریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں اور وہ ملک میں تباہی و بربادی کا ذریعہ بنیں۔

مولانا اجمل قاسمی نے کہاکہ اسی طرح یہ بل آسام میں غیر ملکیوں کے خلا ف چھ سال تک چلنے والی جد و جہد اوربڑی تحریک کے بعد بننے والے آسام اکورڈ کے بھی خلاف ہے، کیونکہ یہ بل اسے بے معنی کر دے گا۔ مولانا اجمل نے مزید کہا کہا کہ اس بل کے ذریعے آسام میں بڑی پریشانیوں کے بعد تیار ہونے والے این آ ر سی کے مقصد کو بھی فوت کردے گا۔ایک طرف وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ پورے دیش میں این آر سی بنائیں گے اور دراندازوں کو یہاں سے بھگا ئیں گے اور دوسری طر ف وہ اس بل کے ذریعہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے مخصوص مذہب کے لوگوں کو بغیر کسی شرط اور دستاویز کے شہریت دینے جارہے ہیں جو سراسر غلط ہے۔


مولانا اجمل نے کہاکہ یہ بل اس ملک کے دستور کے منافی ہے۔ اس لیے ہم اس بل کی مخالفت کرتے ہیں اور سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس واپس لے اور ملک کو تباہی کی طرف لے جانے والے ہر عمل سے گریز کرے۔ہم پارلیمنٹ میں بھی اس کی مخالفت کریں گے اور امید ہے کہ اپوزیشن کے تمام لیڈر مل کر سرکار کے ذریعے تیار کردہ اس بل کو قانون بننے سے روکنے کی پوری کوشش کریں گے اور اگر حکومت اپنی تعداد کے بل بوتے پر اس بل کو پارلیمنٹ میں پاس کروانے میں کامیاب ہوجاتی ہے ہم سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے جہاں سے اس ملک مخالف بل کے ناکام ہونے کی پوری توقع ہے۔دھرنا سے دیگر لوگوں اور بھی لیڈروں نے خطاب کیا۔ جنتر منتر پر جانے س پہلے مولانا اجمل نے پارلیمنٹ کے احاطہ میں گاندھی کے مجسمہ کے سامنے بھی اس بل کے خلاف احتجاج کیا۔

اس کے علاوہ مولانا بدرالدین اجمل کی قیادت میں اپنے تمام 14 یم ایل اے، پارٹی عہدیداران، نیز عوام کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ دہلی کے جنترمنتر احتجاج کے لئے موجود تھے۔ احتجاج میں جہاں دہلی کے مختلف علاقوں سے لوگوں نے حصہ لیا، وہیں دیگر علاقوں سے کثیر تعدد میں اس بل کے خلاف لوگوں نے حصہ لیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */