’مودی حکومت‘ میں ایک اور سرکاری کمپنی کا دیوالہ! ائیر انڈیا کے پاس تنخواہ کے لیے پیسہ نہیں

بی ایس این ایل کے بعد ائیر انڈیا کی حالت بھی خستہ ہے۔ کمپنی کو اپنے ملازمین کو تنخواہ دینے کے لیے پیسوں کی کمی کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ اس پر تقریباً 9 ہزار کروڑ کا قرض ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مودی حکومت میں ایک اور سرکاری کمپنی کی حالت خراب نظر آ رہی ہے۔ سرکاری ائیر لائنس ’ائیر انڈیا‘ زبردست مالی بحران سے نبرد آزما ہے۔ کمپنی کے پاس پیسے نہیں ہیں۔ کچھ مہینوں میں کمپنی میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہ تک ملنی مشکل ہو جائے گی۔ بتا دیں کہ ’ایئر انڈیا‘ کے پاس ابھی 2500 کروڑ روپے ہیں جو وینڈروں کی ادائیگی اور کچھ مہینوں کی تنخواہ دینے میں ختم ہو جائے گا۔

ائیر انڈیا ہر مہینے تقریباً 300 کروڑ روپے تنخواہ کی ادائیگی میں خرچ کرتی ہے۔ اگر کمپنی کے پاس کہیں سے پیسے نہیں آئے تو کمپنی اکتوبر کے بعد تنخواہ کی ادائیگی بھی نہیں کر پائے گی۔ ’اکونومک ٹائمس‘ کی خبر کے مطابق تیل کمپنیوں، ائیر پورٹ آپریٹروں اور دیگر وینڈرس کا بقایہ ادا کرنے اور کچھ مہینوں کی تنخواہ دینے میں یہ پیسے خرچ ہو جائیں گے۔ کمپنی کے ایک افسر کے مطابق مئی مہینے میں بھی تنخواہ 10 دن کی تاخیر سے ملی تھی۔


حالات کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ائیر انڈیا کی حالت بھی بی ایس این ایل کی طرح ہوتی جا رہی ہے۔ خبر ہے کہ بی ایس این ایل اپنے ملازمین کو تنخواہ دینے کی حالت میں نہیں ہے۔ ائیر انڈیا کی حالت بھی کچھ حد تک اس کے جیسی ہی ہوتی جا رہی ہے۔ حکومت کو ائیر لائن کمپنی کی خراب مالی حالت کی جانکاری ہے۔ حالانکہ وزارت برائے شہری ہوابازی نے آئندہ بجٹ، جو کہ 5 جولائی کو پیش ہونے والا ہے، کمپنی کے لیے کوئی مطالبہ نہیں رکھا ہے۔

فی الحال ائیر انڈیا پر تقریباً 9 ہزار کروڑ کا قرض ہے۔ کمپنی کو اس مالی سال میں اس قرض کی ادائیگی شروع کرنی ہے۔ حالانکہ کمپنی قرض کی ادائیگی کرنے کی حالت میں نہیں ہے۔ کمپنی کی کوشش ہے کہ نصف قرض کی ادائیگی اگلے مالی سال کے لیے ٹال دی جائے۔ سرکار ائیر انڈیا کو فروخت کرنے کی بھی کوشش کر رہی ہے لیکن کوئی خریدار نہیں مل رہا۔ حکومت اس کمپنی میں 100 فیصد حصہ داری پرائیویٹ سرمایہ کاروں کو فروخت کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Jul 2019, 4:10 PM
/* */