ایمس دہلی میں مصنوعی ذہانت سے ہو رہا کینسر مریضوں کا علاج، ڈاکٹروں کو مل رہا بھرپور تعاون!

ایمس دہلی نے سنٹر فار ڈیولپمنٹ آف ایڈوانسڈ کمپیوٹنگ پونے کے تعاون سے ’اے آئی‘ پلیٹ فارم iOncology.ai لانچ کیا ہے، بریسٹ اور اووری کے کینسر کا پتہ لگانے کے لیے اس کو ڈیزائن کیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

آرٹیفیشیل انٹلیجنس (اے آئی) یعنی مصنوعی ذہانت نے کئی شعبوں میں اپنی افادیت ظاہر کر دی ہے۔ ہر طرف اے آئی کا جادو دکھائی دے رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی کا استعمال اب علاج میں بھی ہونے لگا ہے۔ دراصل ایمس دہلی نے اے آئی کا ایک بہترین استعمال شروع کر دیا ہے۔ کینسر مریضوں کے علاج کے لیے اس کا استعمال ہونے لگا ہے جس سے ڈاکٹروں کو آسانیاں میسر ہو گئی ہیں۔

ایمنس دہلی نے سنٹر فار ڈیولپمنٹ آف ایڈوانسڈ پونے کے تعاون سے آرٹیفیشیل انٹلیجنس پلیٹ فارم- iOncology.ai لانچ کیا ہے۔ بریسٹ اور اووری کے کینسر کا پتہ لگانے کے لیے اس کو خاص انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اب تک اے آئی ماڈل میں ایمس کے 1500 بریسٹ اور اووری کینسر کے مریضوں کی ٹیسٹنگ کی گئی ہے اور ڈاکٹرس کے ذریعہ دی گئی تھیراپی میں یہ 75 فیصد سے زیادہ کامیاب پایا گیا ہے۔ دراصل اے آئی پتہ لگاتا ہے کہ کینسر مریضوں کے علاج کے لیے کس طرح کی تھیراپی مناسب ہوگی، اس سے ڈاکٹروں کو آسانی ہو جاتی ہے۔


قابل ذکر بات یہ ہے کہ اے آئی مریض کا الیکٹرانک ہیلتھ ریکارڈ رکھتا ہے۔ مثلاً پیتھالوجی، ریڈیولوجی اور کلینیکل تفصیل وغیرہ۔ اس کے بعد مریض کا جینومک ڈاٹا سسٹم پر اَپلوڈ کیا جاتا ہے اور اے آئی مریض کے ڈاٹا کے مطابق بتاتا ہے کہ اس کے لیے کون سا علاج سب سے بہتر ہوگا۔ یہ کینسر کی ہسٹری دیکھتا ہے اور کینسر مریض کے ڈاٹا سے ٹریٹمنٹ کا موازنہ کرتا ہے اور پتہ لگاتا ہے کہ کس علاج کے کس مریض پر کیا ریزلٹ رہا۔

اس معاملے میں ڈاکٹر اشوک شرما کا کہنا ہے کہ جتنا ڈاٹا اس اے آئی کے پاس جمع ہوگا، اتنا ہی بہتر انداز میں یہ کام کر پائے گا۔ یہ اے آئی کینسر مریض کے بلڈ سیمپل، لیب رپورٹ، الٹراساؤنڈ اور ان کی کیس ہسٹری کو بھی جمع کر کے رکھتا ہے۔ اے آئی کی مدد سے شروعاتی دنوں میں ہی کینسر کا پتہ لگانے میں مدد ملتی ہے۔ یہ اے آئی کینسر کا علاج کرنے میں ڈاکٹرس کی جگہ نہیں لے گا لیکن اس کی مدد سے ڈاکٹرس کینسر کے مریض کو بہتر علاج مہیا کرنے میں کامیاب ضرور ہو جائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔