پیشاب واقعہ کے بعد مدھیہ پردیش میں پھر ہوئی حیوانیت، شیوپوری میں دلت کو غلاظت کھلانے کا الزام

پولیس سپرنٹنڈنٹ رگھوونش پرساد سنگھ بھدوریا نے کہا کہ اس معاملے میں 7 لوگوں پر کیس درج کیا گیا ہے اور 6 لوگوں کی گرفتاری ہو چکی ہے، انھوں نے کہا کہ پہلی نظر میں چھیڑ چھاڑ کا معاملہ درست نہیں لگتا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش کے سیدھی ضلع میں قبائلی مزدور پر ایک دبنگ کے ذریعہ پیشان کرنے کا معاملہ ابھی سرخیوں میں ہے ہی، اور اب شیوپوری ضلع کے نرور تھانہ حلقہ کے ورکھاڑی گاؤں کےایک دلت نوجوان اور ایک دیگر کو مار پیٹ کر غلاظت کھلانے کا معاملہ روشنی میں آیا ہے۔ پولیس نے اس معاملے 6 لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

موصولہ اطلاع کے مطابق گزشتہ دنوں ورکھاڑی گاؤں میں کچھ لوگوں نے ارجن جاٹو اور سنتوش کیوٹ نام کے دو نوجوانوں کو لڑکیوں کی چھیڑخانی کرنے کے الزام میں پکڑ لیا تھا۔ دیہی عوام نے نوجوانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرتے ہوئے پہلے دونوں نوجوانوں کے ساتھ مار پیٹ کی۔ پھر دونوں نوجوانوں کے گلے میں چپلوں کی مالا ڈال دی۔ لوگ اتنے پر بھی نہیں رکے اور دونوں کے منھ میں غلاظت بھر دیا اور ان کے کپڑوں پر بھی لگا دیا۔ اس کے بعد دونوں نوجوانوں کا جلوس نکالتے ہوئے انھیں پولیس کے حوالے کر دیا۔


دونوں نوجوانوں کے ساتھ کیے گئے غیر انسانی سلوک اور ان کے ساتھ مار پیٹ کرنے والے سات لوگوں کے خلاف پولیس نے مجرمانہ معاملہ درج کر لیا ہے۔ مگرونی چوکی انچارج دیپک شرما نے بتایا کہ دونوں متاثرہ نوجوانوں کی شکایت پر اس معاملے میں پولیس نے ورکھاڑی گاؤں کے رہنے والے عظمت خان، وکیل خان، عارف خان، شاہد خان، اسلام خان، رئیسہ بانو، سائنا بانو کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔ ایک ملزم وکیل خان کو چھوڑ کر سبھی ملزمین کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ فرار وکیل خان کی تلاش جاری ہے۔

دوسری طرف پولیس سپرنٹنڈنٹ رگھووَنش پرساد سنگھ بھدوریا نے بھی بتایا کہ اس معاملے میں سات لوگوں پر معاملہ درج کیا گیا ہے جس میں سے چھ لوگوں کی گرفتاری ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلی نظر میں یہاں پر چھیڑ چھاڑ کا معاملہ جانچ میں درست نہیں پایا گیا، اس لیے ایک فریق پر ہی کارروائی کی گئی ہے۔


بی جے پی کے ریاستی صدر وشنو دَت شرما نے اس واقعہ پر فرقہ وارانہ سیاست شروع کر دی اور کہا کہ شیوپوری ضلع کے نرور تحصیل میں پیش آیا غیر انسانی واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔ واقعہ میں اقلیتی طبقہ کے لوگوں نے جاٹو اور کیوٹ سماج کے نوجوانوں سے جھوٹے الزام میں بے رحمی سے مار پیٹ کی۔ حالانکہ ایک دن پہلے ہی سیدھی واقعہ پر بی جے پی لیڈران اور وزیر اعلیٰ شیوراج کہہ رہے تھے کہ ملزم کی کوئی ذات، مذہب یا پارٹی نہیں ہوتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔