ملک میں 67 دن بعد کورونا کے فعال کیسز 3000 سے تجاوز، ایچ3این2 کے کیسز میں بھی اضافہ

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کوران کے مہاراشٹر سے 40، تلنگانہ سے 27، گجرات سے 24 اور تمل ناڈو سے 16 کیسز رپورٹ ہوئے، تاہم قومی راجدھانی دہلی سے کوئی نیا معاملہ رپورٹ نہیں ہوا

<div class="paragraphs"><p>تصویر یو این آئی</p></div>

تصویر یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: بدلتے موسم کی وجہ سے آج کل بہت سے لوگوں کو نزلہ، تیز بخار اور کھانسی کا مسئلہ درپیش ہے۔ جس کی وجہ سے ہندوستان ان دنوں وائرل بخار کی لپیٹ میں ہے۔ کورونا کے مریضوں میں اضافے کی وجہ سے وائرل فیور ایچ3این2 (h3n2) کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ دریں اثنا، 67 دنوں کے بعد ملک میں کورونا کے ایکٹو کیسز کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ معلومات کے مطابق جنوری میں یہ تعداد 707 تک پہنچ گئی تھی۔ اس کے علاوہ 10 مارچ تک ملک میں کل 3294 ایکٹو کیسز ہیں۔ کورونا کے گزشتہ 24 گھنٹوں میں 117 کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔

ملک میں کورونا وائرس (کووڈ-19) کی وبا سے گزشتہ 24 گھنٹے میں تین لوگوں کی موت ہوئی ہے اور اس کے ساتھ ہی اس بیماری سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 530779 ہو گئی۔ سب سے زیادہ کیسز مہاراشٹر سے رپورٹ ہوئے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کوران کے مہاراشٹر سے 40، تلنگانہ سے 27، گجرات سے 24 اور تمل ناڈو سے 16 کیسز رپورٹ ہوئے، تاہم قومی راجدھانی دہلی سے کوئی نیا معاملہ رپورٹ نہیں ہوا ہے۔


تاہم، اگر ہم اب تک کے کل ایکٹیو مریضوں کی بات کریں تو کیرالہ میں سب سے زیادہ فعال مریضوں کی تعداد ہے۔ ہندوستان میں کل 3294 فعال مریضوں میں سے تقریباً نصف 1466 مریضوں کا تعلق کیرالہ سے ہے۔ اس کے بعد دوسرے نمبر پر کرناٹک میں کل 454 اور مہاراشٹر میں 419 نمبر تین پر ہیں۔ دہلی میں اس وقت کورونا کے مریضوں کی کل تعداد 19 ہے۔ دہلی میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کوئی نیا مریض نہیں آیا ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق پوری دنیا میں ہر سال اس انفلوئنزا وائرس کے تقریباً 30-50 لاکھ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔ ان میں سے 2.9 سے 6.5 لاکھ لوگ سانس کی بیماریوں کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اس بیماری سے بچاؤ کا سب سے مؤثر طریقہ ٹیکہ کاری ہے۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے مطابق ایچ3این2 دوسرے وائرسوں کے مقابلے میں زیادہ موثر ہے۔ اس وائرس سے متاثرہ لوگ بڑی تعداد میں اسپتالوں میں داخل ہو رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔