حیدرآباد پولس نے اپنے دفاع میں ملزمین پر فائرنگ کی: پولس کمشنر سجنار

پولس کمشنر کے مطابق واقعہ کی منظرکشی کے لئے پولس کی ٹیم اسکاؤٹ کے ساتھ کل شب 2 بجے تونڈپلی ٹول پلازا پہنچی۔ ان ملزمین کو چٹان پلی کلورٹ کے علاقہ لے جایا گیا جہاں مقتولہ ڈاکٹر کو نذر آتش کیا گیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

حیدرآباد: تلنگانہ کے سائبرآباد پولس کمشنر وی سی سجنار نے عصمت دری اور قتل واقعہ کے ملزمین کے انکاؤنٹر میں ہلاکت پر ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پولس نے خود کے دفاع میں گولی چلائی۔ اُنہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولس اہلکاروں پر اگر حملے ہوتے ہیں تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ ہم نے گولی چلائی کیونکہ ہمیں زخمی کرتے ہوئے یہ ملزمین پولس تحویل سے فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے۔


پولس کمشنر کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کی تفصیلات اور منظرکشی کے لئے پولس کی ٹیم اسکاؤٹ کے ساتھ کل شب 2 بجے تونڈپلی ٹول پلازا پہنچی۔ ان ملزمین کو چٹان پلی کلورٹ کے علاقہ لے جایا گیا جہاں مقتولہ ڈاکٹر کو نذر آتش کیا گیا تھا۔ ان سے یہ پوچھا گیا کہ 28نومبر کی شب کس طرح یہ واردات انجام دی گئی۔

پولس کا کہنا ہے کہ جب ملزمین اس واقعہ کے تعلق سے تفصیل بتا رہے تھے اسی دوران دو ملزمین عارف اور چنا کیشولو نے پولس کے ہتھیار چھین کر فرار ہونے کی کوشش کی۔ ان ملزمین نے پولس ٹیم پر پتھر بازی بھی کی۔ پولس نے خود کے دفاع میں اُن پر فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں یہ ملزمین موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔


واضح رہے کہ اس تصادم میں تین پولس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی بھی خبریں ہیں جن کا علاج اسپتال میں چل رہا ہے۔ علاوہ ازیں انکاؤنٹر میں مارے گئے سبھی ملزمین کی لاش کافی دیر تک جائے وقوع پر ہی رکھی رہی۔ جب فورنسک ٹیم نے وہاں پہنچ کر جانچ کی اپنی کارروائی پوری کر لی تب پوسٹ مارٹم کے لیے لاشوں کو اسپتال لے جایا گیا۔ سوشل میڈیا پر کچھ ایسی تصویریں بھی سامنے آئی ہیں جس میں ہلاک ملزم کے ہاتھوں میں پستول موجود ہے۔ بہر حال، لاشوں کا پوسٹ مارٹم حیدرآباد کے گاندھی اسپتال میں کیا گیا۔ اسی دوران انکاؤنٹر میں ہلاک ملزمین کے ارکان خاندان کو انکاؤنٹر کے مقام پر لایا گیا جہاں عوام کی بڑی تعداد جمع ہوگئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Dec 2019, 4:11 PM