دہلی یونیورسٹی میں ’اے بی وی پی‘ نے لگائی ’ساورکر‘ کی مورتی، ہنگامہ شروع

طلبا تنظیم این ایس یو آئی نے اے بی وی پی کے ذریعہ دہلی یونیورسٹی میں ساورکر کی مورتی لگائے جانے کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ ساورکر کو بھگت سنگھ اور سبھاش چندر بوس کے ساتھ نہیں رکھ سکتے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی یونیورسٹی میں 20 اگست کو ایک ’تریمورتی‘ لگائی گئی ہے جس کو لے کر کافی ہنگامہ ہو رہا ہے۔ یہ تریمورتی سبھاش چندر بوس، بھگت سنگھ اور ساورکر کی ہے۔ اسٹوڈنٹ یونین الیکشن سے قبل یہ تریمورتی اے بی وی پی کے لوگوں نے نارتھ کیمپس واقع آرٹ فیکلٹی کے دروازے پر لگائی ہے اور ذرائع کے مطابق اس کے لیے انھوں نے اجازت بھی نہیں لی۔ ایک ساتھ سبھاش چندر بوس، بھگت سنگھ اور ساورکر کی مورتی لگائے جانے سے طلبا تنظیمیں این ایس یو آئی اور اے آئی ایس اے کافی برہم ہے۔

دہلی یونیورسٹی میں ’اے بی وی پی‘ نے لگائی ’ساورکر‘ کی مورتی، ہنگامہ شروع

اے بی وی پی کی قیادت والے طلبا یونین کے صدر شکتی سنگھ نے اس سلسلے میں میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے کئی بار یونیورسٹی انتظامیہ سے مورتی نصب کرنے کی اجازت لینے کے لیے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ شکتی سنگھ نے یہ بھی بتایا کہ ’’مورتی نصب کرنے کی اجازت کے لیے ہم نے گزشتہ سال نومبر میں انتظامیہ سے رابطہ کیا لیکن انھوں نے کوئی توجہ نہیں دی۔ میں نے دوبارہ 9 اگست کو منظوری کے لیے درخواست دی، لیکن پھر کوئی جواب نہیں ملا۔ ان کی خاموشی کی وجہ سے ہم یہ قدم اٹھانے کو مجبور ہوئے۔‘‘ طلبا یونین کے صدر نے کہا کہ اگر انتظامیہ مورتی کو ہٹانے کی کوشش کرتا ہے تو ہم اس کی سخت مخالفت کریں گے۔

دہلی یونیورسٹی میں ’اے بی وی پی‘ نے لگائی ’ساورکر‘ کی مورتی، ہنگامہ شروع

اس پورے معاملے پر این ایس یو آئی کی دہلی یونٹ کے سربراہ اکشے لاکرا نے اے بی وی پی کے اس قدم کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ ساورکر کو بھگت سنگھ اور سبھاش چندر بوس کے ساتھ نہیں رکھ سکتے۔ اگر مجسمے 24 گھنٹے کے اندر نہیں ہٹائے گئے تو ہم احتجاجی مظاہرہ شروع کریں گے۔‘‘ این ایس یو آئی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے بھی اس سلسلے میں ٹوئٹ کیا اور بھگت سنگھ و سبھاش چندر بوس کے ساتھ ساورکر کی مورتی ناقابل برداشت ہے۔ ٹوئٹ کے ساتھ انھوں نے غدار ساورکر ہیش ٹیگ کا بھی استعمال کیا ہے۔


اے آئی ایس اے کی دہلی یونٹ کی صدر کول پریت کور نے این ایس یو آئی دہلی یونٹ کے صدر اکشے لاکرا کے بیان کی حمایت کی ہے۔ کور کا کہنا ہے کہ ’’بھگت سنگھ اور سبھاش چندر بوس کی آڑ میں وہ ساورکر کے نظریات کو منظوری دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ ناقابل قبول ہے۔ جس جگہ پر انھوں نے مورتیاں لگائی ہیں وہ نجی ملکیت نہیں ہے بلکہ عوامی مقام ہے۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ جس جگہ یہ تریمورتی لگائی گئی ہے وہ شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کے حلقہ اختیار میں آتا ہے۔ اس پورے معاملے میں فی الحال یونیورسٹی کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ غور طلب یہ بھی ہے کہ دہلی یونیورسٹی طلبا یونین کے انتخاب آئندہ مہینے ہونے ہیں، تاریخوں کا اعلان بھی ہو چکا ہے۔ 12 ستمبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے، اس لیے اے بی وی پی ساورکر کا مجسمہ یونیورسٹی میں قائم کر ایک خاص نظریہ کا ووٹ اپنی طرف موڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔

دہلی یونیورسٹی میں ’اے بی وی پی‘ نے لگائی ’ساورکر‘ کی مورتی، ہنگامہ شروع

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Aug 2019, 1:10 PM