دہلی فسادات: غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لئے صدر جمہوریہ کو 72 نامور شخصیات کا خط

ملک کی نامور شخصیات نے صدر جمہوریہ کو بتایا کہ اس بات کا ثبوت موجود ہے کہ پولس نے پتھراؤ بھی کیا تھا اور اس سے قبل سی سی ٹی وی کیمرے بھی توڑے گئے تھے۔

تصویر نیشنل ہیرالڈ
تصویر نیشنل ہیرالڈ
user

یو این آئی

اس سال کے شروع میں ملک کے دارالحکومت دہلی میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کی تحقیقات پر سوالات کھڑے کیے جانے لگے ہيں اور اسی سلسلے میں مختلف شعبوں کی نامور شخصیات نے منصفانہ تحقیقات کے لئے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

نامور وکیل پرشانت بھوشن، سماجی کارکن ارونا رائے، للت کلا اکیڈمی کے سابق صدر اشوک واجپئی، پرسار بھارتی کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر جواہر سرکار، سابق گورنر پنجاب کے مشیر جولیو ربیریو اور سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ سمیت 72 مشہور شخصیات نے مسٹر کووند کو خط لکھا ہے اور دہلی فسادات میں پولس کی تحقیقات پر سوال اٹھایا ہے۔


خط میں صدر جمہوریہ سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں اور دہلی تشدد کی تحقیقات کسی غیر جانبدار ایجنسی سے کرانے کا حکم دیں۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ دہلی پولس نے فسادات کی تفتیش کے لئے تین خصوصی تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دی ہیں، لیکن خود پولس کو ان فسادات کی حمایت کرنے کے سنگین الزامات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس لیے دہلی فسادات کی تحقیقات کسی دیگر غیر جانبدار ایجنسی کے ذریعہ کی جانی چاہئے۔


آٹھ صفحات پر مشتمل خط میں الزام لگایا گیا ہے کہ دہلی پولس اہلکار اس تشدد میں ملوث ہیں اور متعدد ویڈیو کلپ سے اس کی گواہی ملتی ہے۔

ان مشہور شخصیات نے بتایا کہ اس بات کا ثبوت موجود ہے کہ پولس نے پتھراؤ بھی کیا تھا اور اس سے قبل سی سی ٹی وی کیمرے بھی توڑے گئے تھے۔ آج تک مجرم پولس افسران کے خلاف شکایت پر کوئی کارروائی نہیں ہونا پولس کی ملی بھگت کا واضح اشارہ ہے۔


خط میں اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی گئی ہے کہ پولس بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ملزم لیڈروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔