بی ایس این ایل کے 21 افسران پر بدعنوانی کا الزام، ایف آئی آر درج، 25 ٹھکانوں پر سی بی آئی کی چھاپہ ماری

سی بی آئی کا الزام ہے کہ ان افسران نے بی ایس این ایل کو دھوکہ دینے کے لیے ایک ٹھیکیدار کے ساتھ مل کر سازش کی۔

بی ایس این ایل، تصویر آئی اے این ایس
بی ایس این ایل، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

سی بی آئی نے بدعنوانی معاملہ میں بی ایس این ایل کے 21 افسران کے خلاف معاملہ درج کر لیا ہے۔ ان 21 افسران میں ایک جنرل منیجر بھی شامل ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جانچ ایجنسی نے ان افسران کے 25 ٹھکانوں پر چھاپہ ماری کی ہے۔ سی بی آئی کا الزام ہے کہ ان افسران نے بی ایس این ایل کو دھوکہ دینے کے لیے ایک ٹھیکیدار کے ساتھ مل کر سازش کی۔

دھوکہ دہی کے اس معاملے میں سی بی آئی نے جورہاٹ، شیوساگر، گواہاٹی اور دیگر مقامات پر ایک سابق جنرل منیجر، ڈپٹی جنرل منیجر، اسسٹنٹ جنرل منیجر اور چیف اکاؤنٹس افسر سمیت بی ایس این ایل آسام سرکل کے افسران کے خلاف ایف آئی آر کی۔ سی بی آئی کے ایک ترجمان نے اپنے بیان میں بتایا کہ الزام کے مطابق کانٹریکٹر کو اوپن ٹرنچنگ طریقہ کے ذریعہ سے 90 ہزار روپے فی کلومیٹر کی شرح سے نیشنل آپٹیکل فائبر نیٹورک کیبل بچھانے کا حکم دیا گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ کانٹریکٹ کی شرطوں میں ہیرا پھیری کی وجہ سے بی ایس این ایل کو تقریباً 22 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔


سی بی آئی ترجمان نے جانکاری دی کہ حال ہی میں ایف آئی آر درج ہونے کے بعد سی بی آئی نے جمعہ کے روز آسام، بہار، مغربی بنگال، اڈیشہ اور ہریانہ میں ملزمین کے دفتر اور ان کے گھروں سمیت مجموعی طور پر 25 ٹھکانوں پر چھاپہ ماری کی۔ حالانکہ اس چھاپہ ماری میں کیا کچھ ثبوت حاصل ہوئے ہیں، اس سلسلے میں فی الحال کوئی جانکاری سی بی آئی کے ذریعہ نہیں دی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔