کشمیر میں غیر یقینی صورتحال کا 123 واں دن، معمولات زندگی کی رفتار بدستور غیر یقینی کا شکار

وادی کشمیر میں گزشتہ 123 دنوں سے جاری غیر یقینی صورتحال اور اضطرابی کیفیت برابر سایہ فگن رہتے ہوئے جمعرات کے روز بھی انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات کی معطلی جاری رہی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کشمیر میں گزشتہ 123 دنوں سے جاری غیر یقینی صورتحال اور اضطرابی کیفیت برابر سایہ فگن رہتے ہوئے جمعرات کے روز انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات کی مسلسل معطلی کے بیچ بازاروں میں دکانیں کہیں نصف دن تک تو کہیں نصف دن کے بعد کھلی رہنے سے معمولات زندگی کی رفتار کبھی سست تو کبھی معمول کے مطابق رہی۔

مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے جموں و کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے خلاف غیر اعلانیہ ہڑتال کا ایک لا متناہی سلسلہ شروع ہوا تھا جس کے اثرات ہنوز جاری وساری ہیں۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے اطراف واکناف میں جمعرات کے روز بھی بازاروں میں کہیں نصف دن تک دکانیں کھلی رہیں تو کہیں نصف دن کے بعد کھل کر شام دیر گئے تک کھلی رہیں جبکہ بعض قصبہ جات میں بیشتر دکانیں دن بھر کھلی رہنے کی اطلاعات ہیں۔

شہر سری نگر کے پائین وبالائی علاقوں بشمول تجارتی مرکز لالچوک میں بھی حسب دستور صبح کے وقت تمام بازاروں میں دکانیں کھل کر نصف دن کے بعد بند ہوئیں جس دوران شدید سردی کے باوجود بھی لوگوں کے جم غفیر کو بازاروں میں مختلف اشیائے ضروریہ و گھریلو سازو سامان کی خریداری میں مصروف دیکھا گیا تاہم دکانیں بند ہونے کے بعد لوگوں کی بھیڑ میں بھی قدرے کمی واقع ہوئی۔


وادی کے شمال و جنوب کے دیگر اضلاع و قصبہ جات میں بھی جمعرات کے روز معمولات زندگی کی کیفیت جوں کی توں ہی رہی کہیں صبح کے وقت بازار کھل گئے تو کہیں دوپہر کے بعد بازاروں میں دکانیں کھل جانے سے لوگوں کی گہماگہمی رہی۔ وادی کشمیر میں انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات، کئی بار بحالی کی افواہیں گرم ہونے کے با وصف، مسلسل معطل ہیں جو لوگوں خاص طور پر صحافیوں، طلبا اور تاجروں کے لئے ہر گزرتے دن کے ساتھ ساتھ ناقابل برداشت درد سر بنتا جارہا ہے۔

ادھر وادی کے گوشہ وکنار کی تمام چھوٹی بڑی سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحمل تواتر کے ساتھ جاری وساری ہے نجی گاڑیوں کی بھرمار کے ساتھ ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ کی آمد ورفت میں بھی روز افزوں اضافہ درج کیا جارہا ہے جبکہ پرائیویٹ اسکول گاڑیوں کی تعداد بھی دن بہ دن بڑھ رہی ہے۔ ادھر جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندر مرمو نے گزشتہ روز پہلی بار میڈیا کے ساتھ ہمکلام ہوتے ہوئے کہا کہ وادی میں حالات میں مزید بہتری آنے پر انٹرنیٹ کو مرحلہ وار طریقے سے بحال کیا جائے گا۔


قبل ازیں بھی ذرائع نے بتایا تھا کہ وادی میں انٹرنیٹ کی بحالی کو لے کر آنے والے دنوں کے دوران حتمی فیصلہ لینے کا امکان ہے کیونکہ سیکورٹی ایجنسیوں نے مرکزی وزارت داخلہ کو انٹرنیٹ کی بحالی کے سلسلے میں ایک مفصل رپورٹ بھیجی ہے جس میں انٹرنیٹ کی بحالی کی سفارش کی گئی ہے۔ وادی کے مین اسٹریم جماعتوں سے وابستہ بیشتر لیڈران بشمول نیشنل کانفرنس کے صدر ونائب صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور عمر عبدللہ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی شامل ہیں، مسلسل نظر بند ہیں جنہیں سردی کے پیش نظر جموں منتقل کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

انتظامیہ نے سردی کے پیش نظر حال ہی میں 33 محبوس لیڈروں کو سنتور ہوٹل سے مولانا آزاد روڑ پر واقع ایم ایل ہوسٹل منتقل کیا جبکہ سی پی آئی (ایم ) کے سینئرلیڈر محمد یوسف تاریگامی، جو پانچ اگست سے اپنی ہی رہائش گاہ پر مسلسل نظر بند ہیں، انتظامیہ کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد جمعرات کے روز نئی دلی بغرض علاج و معالجہ روانہ ہوئے۔ اگرچہ ایک طرف انتظامیہ نے محبوس سیاسی لیڈروں کی رہائی کا سلسلہ شروع کیا ہے تاہم دوسری طرف مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ جی کش ریڈی نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ محبوس لیڈروں کی رہائی کے لئے ابھی کوئی ٹائم فریم نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 05 Dec 2019, 9:11 PM