جیش محمد کو تباہ کرنے کے لیے تیار تھے 30 جنگی طیارے لیکن 12 نے ہی کر دیا کام تمام!

خبروں کے مطابق پاکستانی علاقے میں گھس کر جیش محمد کا ٹھکانہ تباہ کرنے کے لیے 16 سکھوئی جنگی طیارہ، 12 میراج جنگی طیارہ اور ہوا میں ایندھن بھرنے والا طیارہ مستعد تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پاکستان کے خیبر پختونخوا علاقے کے بالاکوٹ میں پاکستانی دہشت گرد گروپ جیش محمد کے سب سے بڑے دہشت گرد کیمپ پر منگل کی صبح ہندوستانی فضائیہ کے ذریعہ کیے گئے حملے کا منصوبہ بنانے میں 200 گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگا ہے۔ ہندوستان میں کسی بھی مقام پر دوسرے خودکش حملے کے بارے میں خفیہ جانکاری ملنے کے بعد اس حملے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔

حکومت کے سرکردہ ذرائع کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کے پلوامہ میں 14 فروری کو ہوئے خودکش حملے کے صرف دو دن بعد ہی خفیہ جانکاری ملی تھی کہ ہندوستان کے کسی بھی حصے میں مزید خودکش حملہ ہو سکتا ہے۔ جانکاری ملی تھی کہ اس مرتبہ کا حملہ پلوامہ سے زیادہ بڑا ہو سکتا ہے۔ جانکاری ملنے کے فوراً بعد حکومت کے اعلیٰ افسران، متعلقہ وزراء، فوج، بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان اور قومی سیکورٹی صلاحکار کے درمیان سلسلہ وار میٹنگیں ہوئیں۔

پاکستان حمایت یافتہ دہشت گرد کیمپوں پر ہوائی حملہ کرنے کا آخری فیصلہ وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہوئی ایک میٹنگ میں لیا گیا۔ اس میٹنگ میں وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ، وزیر دفاع نرملا سیتارمن، قومی سیکورٹی صلاح کار اور بحریہ سربراہ ائیر چیف مارشل بیریندر دھنووا شامل تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ ’’میٹنگ میں دہشت گرد کیمپوں پر ہوائی حملے کرنے کا فیصلہ کیا گیا، کیونکہ پلوامہ حملے میں شہید سیکورٹی اہلکاروں کا بدلہ لینے اور ہندوستان میں کسی بھی حملے کی سازش تیار کرنے والے جیش کو زبردست جھٹکا دینے کا یہی واحد متبادل تھا۔ ہوائی حملے کے لیے 200 سے زیادہ گھنٹوں تک کا منصوبہ بنایا گیا جس میں سبھی پہلوؤں کا دھیان رکھا گیا۔‘‘

ذرائع کا کہنا ہے کہ ’’پاکستانی علاقے میں گھس کر ہوائی حملہ کرنے میں 16 سکھوئی جنگی طیارہ، 12 یا اس سے زیادہ میراج-2000 جنگی طیاروں کے پیچھے تھے جنھوں نے لائن آف کنٹرول پار کر کے کئی دہشت گرد کیمپوں کو نشانہ بنایا۔ ہندوستان نے قریب پانچ دہائیوں میں پہلی بار سرحد پار کر کے ہوائی حملے کیے ہیں۔‘‘ خبروں کے مطابق ’’میراج جنگی طیاروں نے مدھیہ پردیش کے گوالیر واقع فوجی اڈے سے پرواز بھری اور پنجاب کے آدم پور میں آسمان میں ہی ایندھن بھرنے کے بعد بالاکوٹ میں دہشت گرد کیمپوں پر حملہ بول دیا۔‘‘

دراصل خفیہ ایجنسیوں کو یقین ہے کہ پلوامہ حملہ کی سازش بالاکوٹ دہشت گرد کیمپ میں ہی تیار کیا گیا تھا جس کا صدر جے ای ایم سربراہ مسعود اظہر کا سالہ مولانا یوسف اظہر تھا۔ بالاکوٹ لائن آف کنٹرول سے کافی دور ہے جو دہشت گردوں کی ٹریننگ کے لیے ایک محفوظ جگہ ہے۔ حتیٰ کہ لائن آف کنٹرول پر واقع ہندوستانی چوکیوں پر کارروائی کرنے والے پاکستانی فوج کی بارڈر ایکشن ٹیم (بی اے ٹی) کو بھی بالا کوٹ میں ٹریننگ دی جاتی ہے۔

خارجہ سکریٹری وجے گوکھلے نے منگل کو میڈیا کے سامنے بتایا تھا کہ ’’اس مہم میں بڑی تعداد میں جیش محمد کے دہشت گرد، ٹرینر، سرکردہ کمانڈر اور فدائین حملے کے لیے تربیت حاصل کر رہے گروپ مارے گئے ہیں۔‘‘ گوکھلے نے ساتھ ہی یہ بھی بتایا تھا کہ ’’ہندوستان میں بالا کوٹ میں جیش محمد کے سب سے بڑے دہشت گرد کیمپ کو نشانہ بنایا۔ پختہ جانکاری ملی تھی کہ جیش محمد ملک کے مختلف حصوں میں خودکش حملے کی کوشش کر رہا تھا اور اس مقصد کے لیے فدائین کو ٹریننگ دی جا رہی تھی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔