اُردو ختم ہوئی تو ایک تہذیب ختم ہوجائے گی: پروفیسر ابن کنول


















اقبال انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام کشمیر یونیورسٹی میں
ادبی محفل میں کتاب کا اجراء کرتے ہوئے دانشور حضرات۔
اقبال انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام کشمیر یونیورسٹی میں ادبی محفل میں کتاب کا اجراء کرتے ہوئے دانشور حضرات۔
user

قومی آوازبیورو

سری نگر: اقبال انسٹی ٹیوٹ کلچر اینڈ فلاسفی کشمیر یونیورسٹی کے اہتمام اور میزان پبلشرز سرینگرکے اشتراک سے 20 اگست کو ایک تحقیقی اورادبی محفل اور کتب ہا کی رسم رونمائی انجام دی گئی ۔شعبہ ڈسٹنس ایجوکیشن کے کانفرنس ہال میں منعقدہ اس مجلس میں دہلی یونیورسٹی میں شعبہ اُردو کے صدر اور معروف اُردو دانشور پروفیسر ابن کنول نے اُردو تحقیق کے مختلف زاویوں اور تحقیقی طریقہ کار پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اُردو ایک تہذیبی زبان ہے۔ اگر اُردو زبان ختم ہوگئی تو ایک تہذیب ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے اُردو زبان کو درپیش چیلنجوں کے پیش نظر اُردو کے طلبہ، تحقیق کاروں اور اساتذہ پر زور دیا کہ موجودہ دور میں اس زبان کا تحفظ کرنے کی اہمیت اور بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کشمیری اسکالروں کی تحقیقی کام کو سراہتے ہوئے اُن کی حوصلہ افزائی کی۔ اس سے قبل پروفیسر بشیر احمد نحوی، پروفیسر حمید نسیم رفیع آبادی اور ڈاکٹر مشتاق احمد گنائی، کوآرڈینیٹر اقبال انسٹی ٹیوٹ نے موضوع کے حوالے سے اپنے خیالات پیش کئے۔ تقریب میں ڈاکٹر محمد سلطان اصلاحی کی کتاب ’’شوقی اور اقبال‘‘، مرزا بشیر احمد شاکر کی کتاب ’’کتابیں ہم نشیں میری‘‘، مولوی اسداللہ کی کتاب ’’قلم سلیم‘‘ (شرح ضرب کلیم)، دیپک بدکی کی کتاب ’’اردو کے غیر مسلم افسانہ نگار‘‘ اور پروفیسر سجان کور کی کتاب ’’لہو کا رشتہ‘‘ کی پروفیسر ابن کنول کے ہاتھوں رسم رونمائی انجام دی گئی اور ان کتابوں پر تبصرہ بھی پیش کیا گیا۔ آخر پر ڈاکٹر مشتاق احمد گنائی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔