برطانیہ: جیل میں قید وکی لیکس کے بانی جولین اسانج پر تشدد کا الزام

وکی لیکس کے ایڈیٹر نے بھی الزام لگایا تھا کہ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کے ساتھ برطانیہ کے افسران دہشت گردوں سے بھی برا سلوک کر رہے ہیں اور انہیں عدالتی کارروائی کی تیاری کرنے سے روک رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لندن: برطانوی جیل میں بند وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کے والد نے برطانیہ کے اہلکاروں پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے اشارے پر جولین اسانج کے ساتھ انتہائی برا سلوک کیا جا رہا ہے۔

ان کے والد نے ایک اخبار سے بات چیت میں کہا کہ ’’میں جولین اسانج سے آخری بار اگست میں ملا تھا، اس دوران ان کی طبیعت انتہائی خراب دکھائی دی۔ ان کا وزن انتہائی کم ہو گیا ہے۔ یہ بہت تشویشناک ہے اور گزشتہ ایک سال میں ان کے اوپر تشدد میں اضافہ کردیا گیا ہے‘‘۔


اس سے قبل وکی لیکس کے ایڈیٹر- ان- چیف کرسٹین ہرافنسن نے الزام لگایا تھا کہ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کے ساتھ برطانیہ کے افسران دہشت گردوں سے بھی برا سلوک کر رہے ہیں اور انہیں عدالتی کارروائی کی تیاری کرنے سے روک رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ سال 2012 میں 11 اپریل کو جولین اسانج کو لندن میں گرفتار کر لیا گیا تھا اور 50 ہفتے کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان پر سوئیڈن میں ایک خاتون کی عصمت دری کے الزام بھی لگے تھے۔ امریکہ نے جولین اسانج کی حوالگی کے لئے برطانیہ سے درخواست بھی کی ہے اور انہیں امریکہ کو سونپنے کی بات بھی کہی جا رہی تھی۔ جولین اسانج کی حوالگی معاملہ کی اگلی سماعت 25 فروری 2020 کو طے ہے۔


خیال رہے جولین اسانج تب شہ سرخیوں میں آئے تھے جب سال 2010 میں انہوں نے کئی خفیہ سیاسی دستاویزات انٹرنیٹ پر عام کیے تھے جس میں افغانستان اور عراق میں امریکی فوج کی طرف سے کیے گئے جنگی جرائم کے غلط استعمال سے منسلک دستاویزات بھی شامل تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Sep 2019, 11:10 AM