یوکرین کا 100 مربع کلومیٹر سے زیادہ علاقے پر دوبارہ کنٹرول!

نائب وزیر دفاع ہنا مالیار نے اطلاع دی ہے کہ یوکرین کی مسلح افواج نے جارحانہ مہم کی تمام سمتوں میں قریباً ایک کلومیٹر کی پیش قدمی کی ہے۔

یوکرین، علامتی تصویر آئی اے این ایس
یوکرین، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

کیف: یوکرین کی فوج کے جنرل اسٹاف کے مرکزی آپریشنل ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل اولیکسی ہرموف نے ایک میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران میں ڈونیتسک اور زاپوریژیا کے علاقوں میں سات بستیوں کو آزاد کرا لیا گیا ہے۔ یوکرین کے 100 مربع کلومیٹر سے زیادہ علاقے کو کنٹرول میں واپس لایا گیا ہے۔

دریں اثنا، یوکرین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی یوکرانفارم کے مطابق، نائب وزیر دفاع ہنا مالیار نے اطلاع دی ہے کہ یوکرین کی مسلح افواج نے جارحانہ مہم کی تمام سمتوں میں قریباً ایک کلومیٹر کی پیش قدمی کی ہے۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق انھوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ ہفتے کے دوران میں یوکرین کے فوجی مشرقی سمت میں تین کلومیٹر سے زیادہ آگے بڑھ چکے ہیں اور جنوبی سمت میں مسلح افواج ’’آہستہ آہستہ لیکن یقینی طور پر‘‘ پیش قدمی کر رہی ہیں۔


انھوں نے مزید کہا کہ یوکرین کی افواج کو روسی فوج کی بڑھتی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے اور وہ میزائل اور فضائی حملوں کے علاوہ توپ خانے سے شدید گولہ باری کر رہی ہے۔ روسی فوج میدانی علاقوں میں بارودی سرنگیں بھی بچھا رہی ہے اور شدید گولہ باری کے علاوہ کامیکاز ڈرون استعمال کر رہی ہے۔

ملیار نے کہا کہ مشرقی شہر بَخموت کی سمت میں، جس پر حال ہی میں روسی افواج نے قبضہ کیا ہے، روسی فریق اپنے وسائل کی ایک بڑی مقدار کے ساتھ توجہ مرکوز کر رہا ہے، وہاں فوجی وسائل جمع کر رہا ہے اور یوکرین کی دفاعی افواج کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے اپنی پوری طاقت سے کوشش کر رہا ہے۔


یوکرین نے روس کی افواج کے ساتھ متعدد محاذوں پر جاری شدید جھڑپوں کے دوران میں اس پیش قدمی کا دعویٰ کیا ہے۔ کیف خاص طور پر جنوب اور مشرقی علاقوں میں بڑھتی ہوئی لیکن مستحکم پیش قدمی کی اطلاع دے رہا ہے۔ روس کے زیر قبضہ علاقوں کو واگزار کرانے کے لیے طویل عرصے سے التوا کا شکار جوابی کارروائی کے ایک ہفتے سے زیادہ عرصے کے بعد، یوکرین کی افواج نے کامیابی کے ساتھ متعدد بستیوں کو’’آزاد‘‘ کرایا ہے اور بَخموت ، بردیانسکی اور ماریوپول جیسے اہم شہروں کی طرف قابل ذکر پیش قدمی کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔