شام پر ترکی کا حملہ کوئی جرم نہیں: قطری وزیرِ دفاع

قطر کے وزیر دفاع خالد بن محمد العطیہ کا کہنا ہے کہ ’’ترکی کا خود کو دہشت گرد گروپوں سے بچانے کے لیے کام کرنا کوئی جرم نہیں‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

قطر کے وزیر دفاع خالد بن محمد العطیہ کا کہنا ہے کہ ’’ترکی کا خود کو دہشت گرد گروپوں سے بچانے کے لیے کام کرنا کوئی جرم نہیں۔‘‘ یہ بات ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اناضول نے بدھ کے روز بتائی۔ قطری وزیر نے مزید کہا کہ ترکی اس وقت 40 لاکھ کے قریب پناہ گزینوں کی میزبانی انجام دے رہا ہے۔ اگر اس کا برتاؤ خراب ہوتا تو یورپ پناہ گزینوں کے سیلاب میں ڈوب چکا ہوتا!

اس سے قبل قطر کے وزیر خارجہ شيخ محمد بن عبد الرحمن آل ثانی نے ترکی کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی شام میں انقرہ کے فوجی حملے کا مقصد "نزدیک آتے خطرے" کو ختم کرنا ہے۔


دوحہ میں منگل کے روز گلوبل سیکورٹی فورم میں شرکت کے دوران شیخ محمد کا کہنا تھا کہ "ہم ترکی پر ملامت نہیں کر سکتے کیوں کہ انقرہ نے ایک نزدیکی خطرے کا جواب دیا ہے جو ترکی کے امن کو نشانہ بنا رہا تھا"۔ انہوں نے واضح کیا کہ دوحہ شام کے ساتھ سرحدی علاقے میں ترکی کے قبضے اور وہاں پناہ گزینوں کی جبری منتقلی کی تائید کرتا ہے۔

قطری وزیر کے مطابق ترکی کو کردستان ورکرز پارٹی کے زیر انتظام محدود گروپوں سے خطرہ درپیش ہے ، ان گروپوں کو دہشت گرد قرار دے کر ان کی مذمت کی جا چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن علاقوں کو آزاد کرا لیا گیا ہے وہ اب بہتر حالت میں ہیں اور ترکی کی جانب سے کسی قسم کی نسلی تطہیر یا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں نہیں سنا گیا۔


یاد رہے کہ جون 2017 میں سعودی عرب، بحرین اور امارات کی جانب سے قطر کے ساتھ تعلقات منقطع کیے جانے کے بعد سے دوحہ ترکی کا ایک مرکزی حلیف بن چکا ہے۔

(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Oct 2019, 7:00 PM