مسلح افراد کے ہاتھوں 3 شہریوں کو زندہ جلایا گیا، ایتھوپیائی عوام میں شدید غم و غصہ

افریقی ملک ایتھوپیا میں سامنے آنے والی ایک ویڈیو میں تین عام شہریوں کو مسلح افراد کے ہاتھوں زندہ جلائے جانے کے واقعے پر عوام میں شدید غم و غصہ پھیل گیا ہے، حکام نے اس واقعے کی انکوائری شروع کر دی ہے

تصویر العربیہ ڈاٹ نیٹ
تصویر العربیہ ڈاٹ نیٹ
user

قومی آوازبیورو

ادیس ابابا: افریقی ملک ایتھوپیا میں سامنے آنے والی ایک ویڈیو میں تین عام شہریوں کو مسلح افراد کے ہاتھوں زندہ جلائے جانے کے واقعے پر عوام میں شدید غم و غصہ پھیل گیا ہے۔ دوسری طرف حکام نے اس واقعے کی انکوائری شروع کر دی ہے۔ ایتھوپیا کے حکام نے کہا ہےکہ وہ اس ویڈیومیں کھائے گئے تمام مسلح افراد کے خلاف مقدمہ چلائیں گے جو کم از کم تین افراد کے قتل میں ملوث پائے گئےہیں۔

جمعہ سے سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر وائرل ہونے والی ویڈیو کے بعد عوام میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔ ایتھوپیا کی گورنمنٹ کمیونیکیشن سروس نے تصدیق کی ہے کہ واقعہ جس میں مسلح افراد نے حملہ کر کے تین شہریوں کو جلا دیا تھا شمال مغربی بینیشنگول-گومز کے علاقے گوبا میں پیش آیا۔


انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو ریکارڈنگ ایک ہولناک اور غیر انسانی فعل کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ کہ ان کے مقاصد کچھ بھی ہوں حکومت اس گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی۔ حکام نے یہ نہیں بتایا کہ یہ واقعہ کب پیش آیا اور یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوا کہ آیا کسی مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔

تیگرائے کے رہ نماؤں نےجو وفاقی افواج اور ان کے اتحادیوں سے لڑ رہے ہیں نے کہا کہ آتش زنی کا نشانہ بننے والے لوگ تیگرائے نسل کے تھے۔انہوں نے ہفتے کو جاری ایک بیان میں اس واقعے کو وحشیانہ قرار دیا۔ امھرا کے توسیع پسندوں پر بینیشنگول-گومز میں رہنے والے تیگرائے عوام کے خلاف مظالم کا الزام بھی لگایا۔


حکومت کی طرف سے مقرر کردہ ایتھوپیا کے انسانی حقوق کمیشن نے جمعہ کے روز تیگرائے کی افواج پر شہریوں کو اندھا دھند قتل کرنے اور شہروں پر بڑے پیمانے پر گولہ باری کرنے کا الزام عائد کیا۔ وزیر اعظم ابی احمد کی حکومت نسلی حملوں پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ نومبر 2020ء کے بعد تیگرائے میں فسادات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */